• Miscellaneous >> Halal & Haram

    Question ID: 179738Country: India

    Title: Blackening of hair

    Question: کیا ہم اپنے بالوں کو کالا کرنے خضاب استعمال کرسکتے ہیں؟

    Answer ID: 179738

    Bismillah hir-Rahman nir-Rahim !

    Fatwa:63-42/L=2/1442

     

    کالا خضاب لگانا شرعا ناجائز ہے ،حدیث شریف میں کالا خضاب لگانے پر سخت وعید آئی ہے ؛اس لیے بالوں کو سیاہ کرنے کے لیے اس کا استعمال جائز نہیں -حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آخر زمانے میں کچھ ایسے لوگ پیدا ہوں گے جو کبوتر کے پوٹے کے مانند سیاہی کے ذریعہ خضاب کریں گے ، ایسے لوگ جنت کی بو بھی نہیں پائیں گے ،ایک روایت میں ہے کہ فتح مکہ کے روز حضرت ابوقحافہ رضی اللہ عنہ آپ کی خدمت میں لائے گئے ان کے سر کے بال اور داڑھی ثغامہ گھاس کی طرح سفید تھے ، آپ نے ارشاد فرمایا کہ ان کی سفیدی کو کسی چیز سے تبدیل کردو، لیکن سیاہ رنگ سے اجتناب برتو۔

    عن ابن عباس عن النبی صلی اللہ علیہ وسلم قال: یکون فی آخر الزمان یخضبون بہذا السواد کحواصل الحمام لا یجدون رائحة الجنة (مشکاة)عن جابر قال أتی بأبی قحافة یوم فتح مکة ورأسہ کالثغامة فقال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: غیروا ہذابشیء واجتنبوا السواد (مسلم، أبوداود) قال اللکنوی فی التعلیق الممجد: وأما الخضاب بالسواد الخالص فغیر جائز کما أخرجہ أبوداود والنسائی وابن حبان والحاکم وقال: صحیح الإسناد عن ابن عباس مرفوعاً: "یکون قوم یخضبون فی آخر الزمان بالسواد کحواصل الحمام لایریحون رائحة الجنة" ، … ومن ثم عد ابن حجر المکِی فی الزواجر الخضابَ بالسواد من الکبائر، ویویدہ ما أخرجہ الطبرانی عن أبی ا لدرداء مرفوعاً: من خضب بالسواد سود اللہ وجہہ یوم القیامة … اہ.( التعلیق الممجد: باب الخضاب ص۳۹۲)

    البتہ اگر سر اور ڈارھی کے بال سفید ہوگئے ہو ں تو اس پر دیگر رنگ کا خضاب کرسکتے ہیں ،بشرطیکہ وہ ذی جرم نہ ہو جو بالوں تک پانی پہونچنے سے مانع ہواورنہ ہی ایسا رنگ ہو جس کا استعمال آج کل کے فیشن پرست لوگ کرتے ہوں، اور ان میں بہتر مہندی لگاکر بالوں کو سرخ کرلینا ہے ۔

    قال ابن عابدین: أما بالحمرة، فہوسنة الرجال وسیما المسلمین․․․ ومذہبنا أن الصبغ بالحناء والسمة حسن کما فی الخانیة․ قال النووی: ومذہبنا استحباب خضاب الشیب للرجل والمرأة بصفرة أو حمرة وتحریم خضابہ بالسواد علی الأصح․․․ (الدر المختار مع رد المحتار: ۱۰/۴۰۵، کتاب الخنثی، مسائل شتی، ط: دار إحیاء التراث العربی، بیروت)

     

    از:                        فخر الاسلام عفی عنہ، نائب مفتی    20/1/1442

    الجواب صحیح:            محمود حسن بلند شہری غفرلہ، زین الاسلام قاسمی الٰہ آبادی

                                مفتیانِ دارالافتاء، دارالعلوم دیوبند

    Allah (Subhana Wa Ta'ala) knows Best

    Darul Ifta,

    Darul Uloom Deoband, India