Social Matters >> Women's Issues
Question ID: 57832Country: India
Answer ID: 57832
Bismillah hir-Rahman nir-Rahim !
Fatwa ID: 393-399/N=5/1436-U (۱) عورت کے لیے اس کا بہنوئی اجنبی مرد کے حکم میں ہوتا ہے؛ لہٰذا آپ کی بیوی کا اپنے بہنوئی سے مستقل بات کرنا اور آپ کی عدم موجودگی میں اسے گھر بلانا صحیح نہیں، ناجائز ہے۔ (۲) اگر وہ مولوی صاحب آپ کی بیوی کے لیے محرم نہیں ہیں تو ان کا آپ کی عدم موجودگی میں آپ کی بیوی کو پڑھانے کے لیے آپ کے گھر آنا صحیح نہیں بالخصوص جب کہ آپ کی اجازت بھی نہ ہو۔ اور اگر وہ محرم ہیں تو بھی آپ کی بیوی آپ کی اجازت کے بغیر ان سے نہیں پڑھ سکتی، اور اگر فتنہ کا اندیشہ ہو تو آپ اجازت نہ دیں بالخصوص آپ کی عدم موجودگی میں پڑھانے کی صورت میں۔ (۳) طلاق یا خلع کی صورت میں ۱۱/ سال اور ۷/ سال کا بچہ آپ کو ملے گا اور بلوغ تک یہ دونوں آپ کے پاس رہیں گے، اس کے بعد انھیں اختیار ہوگا کہ ماں باپ میں سے جس کے پاس چاہیں رہیں۔ اور ۴/ سال کا بچہ چاند کے حساب سے سات سال کی عمر مکمل ہونے تک اپنی ماں کے پاس رہے گا بشرطیکہ وہ اس مدت میں بچہ کے کسی نامحرم سے نکاح نہ کرے ورنہ یہ حق بچہ کی نانی کو حاصل ہوگا۔ اور جب اس کی عمر سات سال مکمل ہوجائے گی تو آپ اسے اپنے پاس رکھنے کے مجاز ہوجائیں گے اور پھر جب یہ بالغ ہوجائے گا تو اسے اختیار ہوگا کہ ماں باپ میں سے جس کے پاس چاہے رہے۔
Allah (Subhana Wa Ta'ala) knows Best
Darul Ifta,
Darul Uloom Deoband, India