معاملات >> حدود و قصاص
سوال نمبر: 58722
جواب نمبر: 58722
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 513-514/N=6/1436-U (۱) محض لڑکے کے اقرار سے ، وہ بھی فون اور ایس ایم ایس پر عورت کے حق میں زنا ثابت نہ ہوگا جب کہ وہ انکار بھی کررہی ہے۔ اور اگر بالفرض کسی عورت کا اغوا کرکے اس کے ساتھ زبردستی زنا کیا گیا ہے یا پہلے اسے نشہ دے کر بیہوش کردیا گیا، پھر اس کے ساتھ زنا کیا گیا تو عورت عند اللہ مجبور ومعذور قرار پائے گی اور اسے کوئی گناہ نہ ہوگا۔ (۲) محض فون اور ایس ایم ایس پر اقرار کرنے سیلڑکے کے حق میں شرعاً زنا ثابت نہ ہوگا، کیوں کہ اقرار سے زنا اس وقت ثابت ہوتا ہے جب زانی یا زانیہ دارالاسلام میں اسلامی قاضی کے سامنے چار مرتبہ چار مجلسوں میں اقرار کرے، نیز دوسرا شخص (زانی یا زانیہ) انکار بھی نہ کرے، اور اس صورت میں زنا ثابت نہ ہونے کا مطلب یہ ہے کہ اس کے اس اقرار کی بنیاد پر اس دارالاسلام میں بھی زنا کی شرعی سزا جاری نہیں کی جاسکتی۔ البتہ اگر اس نے واقعی طور پر کسی عورت کے ساتھ زبردستی یا اسے بیہوش کرکے زنا کیا ہے تو وہ اللہ کے نزدیک سخت مجرم وگنہ گار ہوگا اور آخرت میں سخت سزا کا مستحق ہوگا ولا حد․․․ بإقرار إن أنکر الآخر للشبہة (درمختار مع الشامي: ۶/۴۳ مطبوعہ مکتبہ زکریا دیوبند)، قولہ: ”ولا بإقرار إن أنکرہ الآخر“: أي: لو أقر أحدہما بالزنا أربع مرات في أربع مجالس وأنکر الآخر سواء ادعی المنکر النکاح أو لم یدعہ لا یحد المقر الخ (شامي)۔ فإن الشرع لم یخص اسم الزنا بما یوجب الحد بل بما ہو أعم والموجب للحد بعض أنواعہ الخ (شامي: مطلب: الزنا شرعاً لا یختص بما یوجب الحد بل أعم ۶:۵)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند