• معاملات >> دیگر معاملات

    سوال نمبر: 20922

    عنوان:

    خالد، حامد اور بکر تاجر ہیں۔ خالد نے حامد سے کچھ سامان لیا تھا اور اسے پیسے ادکرنا تھا مگر اس نے ادا نہیں کیا، اور وہ دیوالیہ ہوگا۔ بکر نے خالد سے سامان لیاتھااور اسے خالد کو اتنی ہی رقم دینی ہے جتنی کہ خالد کو حامد کو اداکرنا تھی۔ اب حامد نے بکر سے اس سلسلے میں مصالحت کرنے کے لیے کہا۔ خالد بھول گیا ہے کہ بکرکے پاس اس کے پیسے ہیں۔ بکر نے خالد سے کہا کہ تم حامد کو پیسے اداکردو، اور یہ نہیں بتایا کہ تمہارے پیسے میرے پاس ہیں، لیکن خالد بکر کی درخواست پر کوئی توجہ نہیں دے رہا ہے۔ سوال یہ ہے کہ کیا بکرخالد کو بتائے بغیر حامد کو پیسے اداکر سکتاہے؟

    سوال:

    خالد، حامد اور بکر تاجر ہیں۔ خالد نے حامد سے کچھ سامان لیا تھا اور اسے پیسے ادکرنا تھا مگر اس نے ادا نہیں کیا، اور وہ دیوالیہ ہوگا۔ بکر نے خالد سے سامان لیاتھااور اسے خالد کو اتنی ہی رقم دینی ہے جتنی کہ خالد کو حامد کو اداکرنا تھی۔ اب حامد نے بکر سے اس سلسلے میں مصالحت کرنے کے لیے کہا۔ خالد بھول گیا ہے کہ بکرکے پاس اس کے پیسے ہیں۔ بکر نے خالد سے کہا کہ تم حامد کو پیسے اداکردو، اور یہ نہیں بتایا کہ تمہارے پیسے میرے پاس ہیں، لیکن خالد بکر کی درخواست پر کوئی توجہ نہیں دے رہا ہے۔ سوال یہ ہے کہ کیا بکرخالد کو بتائے بغیر حامد کو پیسے اداکر سکتاہے؟

    جواب نمبر: 20922

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(د): 520=394-4/1431

     

    بکر کو چاہیے کہ وہ خالد کے پیسے خالد کے حوالہ کردے اوریہ سفارش بھی کردے کہ اس سے تم حامد کا پیسہ ادا کردو۔ یا خالد سے اجازت لے کر حامد کو ادا کردے، لیکن بدون خالد کو بتلائے اس کا پیسہ حامد کو دینا درست نہیں ہے، اگرچہ حامد کا قرض خالد کے اوپر ہے تو بھی۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند