Miscellaneous >> Halal & Haram
Question ID: 59380Country: India
Answer ID: 59380
Bismillah hir-Rahman nir-Rahim !
Fatwa ID: 492-457/Sn=7/1436-U بینک کی ایسی ملازمت شرعاً جائز نہیں جس میں ملازم کو ایسا کام کرنا پڑتا ہو جس کا تعلق براہِ راست سودی لین دین سے ہے، مثلاً سود کی لکھا پڑھی، سودی لین دین کے دستاویزات تیار کرنا یا ان کی تائید وتوثیق کرنا وغیرہ، عدم جواز کی بنیاد خود اس عمل کا معصیت ہونا ہے؛ اس لیے کہ گناہ کے کام پر اجرت لینا شرعاً جائز نہیں ہے، عدمِ جواز کی بنیاد یہ نہیں ہے کہ تنخواہ کون ادا کررہا ہے؟ حکومت یا بینک؟ نیز تنخواہ کس مد سے دی جارہی ہے؟؛ اس لیے غیرمسلم فروع کے مکلف نہ ہونے کی وجہ سے اگر وہ سود کی رقم بھی کسی مسلمان کو بہ طورِ معاوضہ واجرت دیں تو لینے کی گنجائش ہے، بہ شرطے کہ کام فی نفسہ مباح ہو، معصیت نہ ہو، معصیت پر اجرت لینا خواہ وہ کسی بھی مد سے ادا کی جائے شرعاً جائز نہیں ہے؛ اس لیے آپ بینک کے بہ جائے دوسری ملازمت تلاش کریں جہاں آپ کو کوئی ناجائز کام نہ کرنا پڑے۔ عن عبد اللہ بن مسعود أن رسول اللہ -صلی اللہ علیہ وسلم- لعن آکل الربا وموٴکلہ وشاہدیہ وکاتبہ (ابن ماجہ، باب التغلیظ في الربا، رقم: ۲۲۷۷) ویستفاد ما في الفتاوی الہندیة: ولا تجوز الإجارة علی شيء من الغناء والنوح والمزامیر والطبل وشيء من اللَّہو الخ (۴/۵۰۸، ط: دار الکتب العلمیة، بیروت) نیز دیکھیں: فتاوی دارالعلوم (۱۵/ ۳۳۷، سوال: ۱۸۴، ۱۴/ ۳۹۳، سوال: ۲۵۰، ص: ۳۹۴، سوال: ۳۵۳، ط: مکتبہ دارالعلوم)
Allah (Subhana Wa Ta'ala) knows Best
Darul Ifta,
Darul Uloom Deoband, India