Social Matters >> Education & Upbringing
Question ID: 57159Country: MW
Answer ID: 57159
Bismillah hir-Rahman nir-Rahim !
Fatwa ID: 287-289/L=3/1436-U (۱) (۲) یہ بھی امتحان لینے کا ایک رائج طریقہ ہے، اس میں کوئی قباحت نہیں ہے، اسکا تعلق انتظام سے ہے یہ شرعی چیز نہیں ہے؛ البتہ ہرممتحن پر اپنے اعتبار سے طالب علم کی لیاقت کے مطابق نمبر دینا ضروری ہے، ممتحن کا مستحق کو کم اور غیر مستحق کو زیادہ نمبر دینا خیانت ہے، اگر امتحان نامناسب طور پر ہواہو اور انتظامیہ بھی اسے قبول کرلے تو طالب علم کو حدود میں رہتے ہوئے نتیجہ کو کالعدم ماننے اوراس میں ترمیم کرنے کی مانگ کرنا درست ہوگا، یہ اہانت میں داخل نہ ہوگا بشرطیکہ حدود کی رعایت اساتذہ کا احترام ملحوظِ خاطر ہو، اور اس میں کسی فتنے کا اندیشہ نہ ہو، اوراگر ترمیم کا مطالبہ کرنے میں فتنے کا اندیشہ ہو یا قوی امید ہو کہ اس مطالبہ کا کوئی اثر نہ ہوگا تو صبر سے کام لینا اور خاموش رہنا ہی بہتر ہوگا، ایسے وقت میں جذباتی ہوجانا مضر ثابت ہوسکتا ہے۔
Allah (Subhana Wa Ta'ala) knows Best
Darul Ifta,
Darul Uloom Deoband, India