عبادات >> زکاة و صدقات
سوال نمبر: 8510
ہمارے یہاں علاقہ میں کچھ لوگ دینی مدارس کے نام پر لوگوں سے پیسہ لے رہے ہیں وہ بھی جھوٹ بول کر کہ ہمارے مدرسہ میں اتنے طالب علم ہیں ہمارے مدرسہ کا خرچہ بہت زیادہ ہے اور وغیرہ وغیرہ۔ کیا ان لوگوں کو پیسہ دیناجائز ہے؟ اوران جھوٹے لوگوں کے لیے دین اسلام میں کیا فتوی ہے کہ جھوٹ بول کر مدارس کے لیے پیسہ لے رہے ہیں؟
\
ہمارے یہاں علاقہ میں کچھ لوگ دینی مدارس کے نام پر لوگوں سے پیسہ لے رہے ہیں وہ بھی جھوٹ بول کر کہ ہمارے مدرسہ میں اتنے طالب علم ہیں ہمارے مدرسہ کا خرچہ بہت زیادہ ہے اور وغیرہ وغیرہ۔ کیا ان لوگوں کو پیسہ دیناجائز ہے؟ اوران جھوٹے لوگوں کے لیے دین اسلام میں کیا فتوی ہے کہ جھوٹ بول کر مدارس کے لیے پیسہ لے رہے ہیں؟
جواب نمبر: 8510
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 1318=1124/ل
اگر وہ صحیح مصرف میں آپ کی رقم کو استعمال کرتے ہیں تو آپ ان کو زکاة وغیرہ کی رقم دے سکتے ہیں، جھوٹ بولنے کا گناہ ان پر ہوگا۔ واضح رہے کہ بغیر کسی ثبوت کے ہرمدرسہ والوں کو جھوٹا بنانا بھی درست نہیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند