• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 7316

    عنوان:

    میرے دونوں سالے کچھ آپسی اختلاف کی وجہ سے الگ ہونا چاہتے ہیں۔ بڑے سالے کی شادی ہوگئی ہے اور کم تنخواہ ہے اور چھوٹے سالے کی شادی ہونے والی ہے اور زیادہ تنخواہ ہے۔ الگ ہونے کے لیے ان لوگوں کو چھ لاکھ روپیہ کی ضرورت تھی۔ میں نے دینا چاہا لیکن میری والدہ نے یہ کہہ کر منع کردیا کہ تم ان کا گھر توڑنا چاہتے ہوکیا؟ جب کی سالے لوگ اپنے ماموں سے زیادہ قریب ہیں اور ماموں کی مالی حیثیت اچھی ہے۔ میری والدہ کا کہنا ہے کہ ان کے ماموں بیچ میں نہیں بول رہے ہیں جب کہ ان کے پاس بھی پیسہ ہے تو تم کیوں پیسہ دے کرکے الگ کرنا چاہتے ہو؟ کیا میری والدہ نے صحیح سوچا؟ جب کہ بڑے سالے نے پیسہ نہ ملنے پر بیوی کے زیور الگ کرکے ایک چھوٹا گھر لے لیا ہے۔میں پیسے دے سکتا ہوں مگرمیری والدہ مصلحتا منع کررہی ہیں۔ آپ کی کیا رائے ہے؟ جواب عنایت فرماویں۔

    سوال:

    میرے دونوں سالے کچھ آپسی اختلاف کی وجہ سے الگ ہونا چاہتے ہیں۔ بڑے سالے کی شادی ہوگئی ہے اور کم تنخواہ ہے اور چھوٹے سالے کی شادی ہونے والی ہے اور زیادہ تنخواہ ہے۔ الگ ہونے کے لیے ان لوگوں کو چھ لاکھ روپیہ کی ضرورت تھی۔ میں نے دینا چاہا لیکن میری والدہ نے یہ کہہ کر منع کردیا کہ تم ان کا گھر توڑنا چاہتے ہوکیا؟ جب کی سالے لوگ اپنے ماموں سے زیادہ قریب ہیں اور ماموں کی مالی حیثیت اچھی ہے۔ میری والدہ کا کہنا ہے کہ ان کے ماموں بیچ میں نہیں بول رہے ہیں جب کہ ان کے پاس بھی پیسہ ہے تو تم کیوں پیسہ دے کرکے الگ کرنا چاہتے ہو؟ کیا میری والدہ نے صحیح سوچا؟ جب کہ بڑے سالے نے پیسہ نہ ملنے پر بیوی کے زیور الگ کرکے ایک چھوٹا گھر لے لیا ہے۔میں پیسے دے سکتا ہوں مگرمیری والدہ مصلحتا منع کررہی ہیں۔ آپ کی کیا رائے ہے؟ جواب عنایت فرماویں۔

    جواب نمبر: 7316

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1827=1446/ ھ

     

    اگر آپ کا دل گواہی دیتا ہے اور مصلحت آپ کے نزدیک والدہٴ محترمہ کی رائے کے خلاف عمل کرنے میں ہے تو بہت سہل اور عافیت کی صورت یہ ہے کہ والدہ صاحب کو نہ بتلائیں بلکہ کسی اور سے بھی تذکرہ نہ کریں اور جتنی رقم سے تعاون کرنا چاہتے ہوں کردیں اور جن کا تعاون کریں، ان سے بھی کہہ دیں وہ بھی کسی سے تذکرہ نہ کریں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند