عبادات >> زکاة و صدقات
سوال نمبر: 69028
جواب نمبر: 6902801-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 901-878/B=11/1437 جب بوقت ضرورت استعمال کے لیے خریدی ہیں پھر تو وہ حاجت اصلیہ میں ہوگئیں لہٰذا یہ چیزیں زکوة اور قربانی کے نصاب میں شامل نہیں ہونگی۔ آپ اگر ان چیزوں کی نشاندہی کرتے تو ہمیں مسئلہ سمجھنے اور جواب لکھنے میں آسانی ہوتی۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
میں
نے ایک پلاٹ لیا ہے سرمایہ کاری کے حساب سے اور آگے کچھ پتہ نہیں ہے کہ رہائش کروں
گا یا اس کو منافع ملنے پر بیچ دوں گا۔ کیا اس پر زکوة لاگو ہوگی یا نہیں؟ (۲)میں نے ایک اور پلاٹ بک کروایا ہے ماہانہ
قسطوں پر اوراس کی تین سال کی قسط ہے اور ابھی ایک سال ہوگیا ہے۔ مجھے اور باقی دو
سال رہتے ہیں، تو کیا اس پر مجھے زکوة دینی ہوگی یا نہیں؟ اگر دینی ہوگی تو جو رقم
میں ایک سال میں ادا کر چکا ہوں اس پر دینی ہوگی یا اس کی موجودہ مارکیٹ کی قیمت
جو ہو گی اس پر دینا ہوگی؟
کیا ہیرے سے بنے ہوئے زیورات پر زکاة نہیں؟
2861 مناظرہم
والدین اور چار لڑکے ہیں۔ ہمارے پاس ایک دکان اورایک مکان ہے ۔ ہم نے ایک پلاٹ
سولہ لاکھ کا اور ایک فلیٹ پندرہ لاکھ کا ایک شخص (ماما)کے ساتھ ایک چوتھائی شراکت
کے ساتھ درج ذیل نیت سے خریدا: (۱)ان
کو زیادہ قیمت پر فروخت کرنا اور ایک دوسری پراپرٹی خریدنا اور اس کے بعد اس کو
دوبارہ فروخت کردینا اوراسی طرح آگے۔ (۲) پیسوں کی ضروت کے وقت یعنی (شادی،
مکان کی تجدید، کاروبار وغیرہ)تو ایک یا دونوں کو فروخت کرنا۔ (۳)ایک کار فروخت کرنا اور
خریدنا آدھے لین دین سے اور دوبارہ پراپرٹی میں سرمایہ کاری کرنا۔ (۴)اپنے کاروبار کو پھیلانے
کے لیے ایک دوسری دکان خریدنا اور فروخت کرنا۔ کیا مجھ کو ان پراپرٹی پر زکوة ادا
کرنی ہوگی (موجودہ مالیت پر یا اصل قیمت پر)؟
میرے
پاس کچھ سونا ہے اور میں ان زیورات پر زکوة واجب ہے ۔ اب میں ان زیورات کو اپنی
لڑکیوں کی شادی کے لیے (جن کی عمر سات سال اور چار سال ہے) رکھنا چاہتاہوں۔ کیا
مجھ کو ان زیورات پر زکوة دینی ہوگی؟ کیا میں کبھی کبھی ان زیورات کو استعمال
کرسکتاہوں؟
عرض کہ درج ذیل سوالات کا قرآن و حدیث اور فقہ و فتاوی کی روشنی میں مدلل اور معقول حل عنایت فرماکر ممنون و مشکور فرمائینگے۔جزاکم اللہ ۱۔ایک آدمی (زید) نے ایک کڑور روپے کی پراپرٹی کرایہ پر دینے کی نیت سے خریدی اور کرایہ پر دیدی قیمت کے بیس لاکھ روپے ادا کر دئے جب کہ بقیہ اسی لاکھ روپے کئی سالوں میں قسطوار ادا کرنے ہیں واضح ہو کہ اس پراپرٹی کاکرایہ سالانہ دس لاکھ روپیہ آتا ہے جس میں سے دو لاکھ روپے نقد ادا کردہ بیس لاکھ کے مقابلہ میں بیٹھتا ہے جب کہ آٹھ لاکھ روپے واجب الادا قرض اسی لاکھ کے مقابلہ میں پڑتا ہے اس پراہرٹی پر حاصل شدہ کرایہ کی زکوة کی ادائیگی کے سلسلہ میں مقامی علماء کرام سے مسئلہ دریافت کرنے پر انہوں نے بتلایا کہ۔۔۔۔۔۔۔۔؟؟
2578 مناظرہم بمبئی کی سطح پر اجتماعی زکاة کا نظم کررہے ہیں، کیا ہم عاملین زکات کو زکات سے تنخواہیں دے سکتے ہیں؟
3466 مناظرنوزائیدہ بچہ کے بال کیسے وزن کئے جائیں گے؟
4708 مناظر