• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 68909

    عنوان: مالِ تجارت پر زکوٰة کا حکم

    سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ زکوٰة قمری سال کے حساب سے نکالنی چاہئے ، لیکن ہمارے لئے قمری سال کے حساب سے زکوٰة نکالنا انتہائی مشکل ہے ، لہٰذا ہم شمسی سال کے حساب سے زکوٰة اس طرح نکالتے ہیں کہ مثلاً قمری سال کے ایام 350ہوتے ہیں اور اس کی زکوٰة 2.5 یعنی ڈھائی فیصد ہوتی ہے اب ہم 2.5 کو 350 پر تقسیم کریں مثلاً 2.50 /350 0.0071=اور پھر اس جواب کو ضرب دیں 365سے مثلا 0.0071x365 = 2.60 تو اب 2.5کے بجائے ہم 2.6کے حساب سے شمسی سال کے حساب سے زکوٰة نکالتے ہیں ، تو کیا یہ صحیح ہے ؟ محمد بلال 0321-2262126

    جواب نمبر: 68909

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 1320-1420/L=12/1437 آپ ایک مرتبہ قمری سال کے حساب سے زکوة کا حساب کرلیں اور ہر سال کسی عالم سے پوچھ کر اسی مہینے میں زکوة ادا کردیا کریں یہ آسان طریقہ ہے شمسی سال کے اعتبار سے زکوة ادا کرنے سے ، اگر زکوة کی ادائے گی سال گذرنے سے پہلے کردیں یا کچھ تاخیر ہو جائے تو مضایقہ نہیں تاخیر کی وجہ سے زائد رقم کی ادائے گی کا حکم نہ ہوگا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند