• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 68664

    عنوان: کیا اپنے والدین کو زکوة دی جاسکتی ہے؟

    سوال: (۱)کیا اپنے والدین کو زکوة دی جاسکتی ہے؟ (۲)میں تین ماہ سے بے روزگار ہوں لیکن میری ماں کے اکاوٴنٹ میں 137000روپئے ہیں جب کہ میرے والد صاحب کا بہت پہلے انتقال ہوچکا ہے ۔ کیا میری ماں مستحق زکوة ہے؟ (۳)میری بہن کے اوٴکانٹ میں 115000روپئے ہیں اور سونے کے زیورات ہیں جو کہ میری ماں نے اس کی شادی کے لیے بنوائے تھے تو کیا وہ بھی مستحق زکوة ہے؟ (۴)میری کزن کام کررہی تھی کیوں کہ اس کے والد یا بھائی نہیں ہیں اس لیے اس کے پاس 150000روپئے ہیں اور سونے کا سیٹ ہے (سونے کا سیٹ جو کہ اس کی شادی میں اس کو دیا جائیگا)۔ کیا اس پر زکوة فرض ہے؟

    جواب نمبر: 68664

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 990-975/N=10/1437 (۱): جی! نہیں، والدین کو زکوة نہیں دی جاسکتی ؛ بلکہ آدمی اپنے اصول(ماں باپ، دادا، دادی، نانا، نانی وغیرہ) وفروع (بیٹا، بیٹی، پوتا پوتی، نواسہ، نواسی وغیرہ)میں سے کسی کواور میاں بیوی میں سے کوئی دوسرے کو زکوة نہیں دے سکتا، قال اللہ تعالی: إنما الصدقت للفقراء والمساکین الآیة(سورہ توبہ آیت:۶۰)، ولا إلی من بینھما ولاد … أو بینھما زوجیة (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الزکاة، باب المصرف، ۳: ۲۹۴، ط: مکتبة زکریا دیوبند)۔ (۲):آپ کی والدہ کے کاوٴنٹ میں جو پیسہ ہے، اگر وہ آپ کی والدہ ملکیت ہے تو وہ ہرگز مستحق زکوة نہیں، ان کے لیے زکوة لینا جائز نہیں؛ بلکہ خود ان پر سالانہ زکوة واجب ہے ، قال اللہ تعالی: إنما الصدقت للفقراء والمساکین الآیة(سورہ توبہ آیت:۶۰)،ولا إلی من غني یملک قدر نصاب فارغ عن حاجتہ الأصلیة من أي مال کان الخ (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الزکاة، باب المصرف، ۳:۲۹۵، ۲۹۶،ط: مکتبة زکریا دیوبند)۔ (۳): آپ کی بہن بھی صاحب نصاب ہے، خود اس پر کرنسی اور مملوکہ زیورات کی زکوة واجب ہے، اسے زکوة نہیں دی جاسکتی اور نہ ہی اس کے لیے زکوة لینا جائز ہے،قال اللہ تعالی: إنما الصدقت للفقراء والمساکین الآیة(سورہ توبہ آیت:۶۰)، ولا إلی من غني یملک قدر نصاب فارغ عن حاجتہ الأصلیة من أي مال کان الخ (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الزکاة، باب المصرف، ۳:۲۹۵، ۲۹۶،ط: مکتبة زکریا دیوبند)۔ (۴): آپ کی کزن بھی صاحب نصاب ہے، خود اس پر زکوة واجب ہے، اور سونے کا سیٹ اگر اس کی ملک ہے تو کرنسی کے ساتھ اس پر سونے کے سیٹ کی بھی زکوة واجب ہوگی، وسببہ أي: سبب افتراضھا ملک نصاب حولي،…… ،تام الخ (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الزکاة ۳: ۱۷۴،۱۷۵، ط: مکتبة زکریا دیوبند) ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند