• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 68149

    عنوان: ریٹائر منٹ کے بعد موصول ہونے والی رقم جیسے پی ایف، گریچوٹی، تنخواہ، پنشن وغیرہ پر زکوة کا کیا حکم ہے؟

    سوال: درج ذیل مسئلہ کے بارے میں علماء کرام کیا فرماتے ہیں: (۱) زید ایک قومیائے بینک میں بطور آفیسر کے کام کررہا تھا۔ اس نے اس نوکری سے استعفی دے دیا ہے اور پنشن لے رہا ہے۔ کیا یہ پنشن شریعت کی نظر میں جائز ہے؟ (۲) ریٹائر منٹ کے بعد موصول ہونے والی رقم جیسے پی ایف، گریچوٹی، تنخواہ، پنشن وغیرہ پر زکوة کا کیا حکم ہے؟ (۳)اب اس نے بینک سے حاصل شدہ رقم اور دوستوں سے ادھار رقم لے کر بکریوں کا فارم شروع کیا ہے۔ بکریوں کی زکوة کا کیا حکم ہے اور یہ کیسے شمار کی جائے گی؟ (۴)ان دنوں دیہاتوں میں الیکشن کا ماحول ہے۔ پردہ نشین عورتیں اس لڑائی میں شریک ہیں۔ کیا ہم اپنا ووٹ پردہ نشین مسلم عورتوں کو دے سکتے ہیں؟ ہمار ا ووٹ ان کو پردہ سے باہر آنے میں مدد کرے گانیز غیر مسلم مردوں کے بیچ بیٹھنے میں بھی معاون ہوگا۔ کیا ہم شریعت کا پردہ کا قانون توڑنے کی وجہ سے جواب دہ تو نہیں ہوں گے۔

    جواب نمبر: 68149

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 906-880/SN=9/1437 (۱) ”پنشن“ چونکہ اجرتِ عمل نہیں ہے؛ بلکہ ”عطیہ“ ہے اور عطیہ کے بارے میں ضابطہٴ شرعی یہ ہے کہ اگر عطیہ دہندہ کی غالب آمدنی حرام کی نہیں ہے تو اس کا عطیہ لینا شرعاً جائز ہے اور تحقیق کرنے پر معلوم ہوا کہ بینک کی جو ”آمدنی “ ہے اس میں غالب سود نہیں ہے؛ بلکہ غالب دیگر غیر حرام آمدنی ہے مثلاً ڈپازیٹر کے جمع شدہ پیسے جو بہ حکم قرض ہیں، اسی طرح بینک کا اپنا اصل سرمایہ اور دیگر خدمات کی اجرتیں؛ اس لیے بینک کی ملازمت کی بنیاد پر جو پنشن ملے اس سے آدمی فائدہ اٹھا سکتا ہے، ناجائز نہیں ہے۔ (فتاوی عثمانی: ۳/۳۹۴ تا ۳۹۶، ط: معارف القرآن/ کراچی) ۔ (۲) دورانِ ملازمت اگر آپ کے ذمہ سودی حساب کتاب کی لکھا پڑھی یا کوئی ایسا کام تھا جس کا تعلق براہ راست سودی لین دین سے ہے تو بطور تنخواہ ملنے والی رقم کو تو آپ صدقہ کردیں، اسی طرح ”پی ایف فنڈ“ سے وہ حصہ جو آپ کی تنخواہ سے کٹوتی کا ہے اسے بھی صدقہ کردیں، پی ایف فنڈ کی مابقیہ رقم، اسی طرح گریچوٹی او رپنشن کے طور پر ملنے والی رقوم کے آپ مالک ہیں، آپ پر ان کی زکوة حسب شرائط واجب ہے؛ لیکن سنین ماضیہ کی نہیں؛ بلکہ آئندہ یعنی وصول ہونے کے بعد سے اس پر زکوة واجب ہوگی۔ (۳) بکریوں کے فارم قائم کرنے کا مقصد اگر یہ ہے کہ بکریوں کو فروخت کرکے نفع حاصل کیا جائے تو یہ مالِ تجارت ہیں؛ لہذا صورتِ مسئولہ میں مالِ تجارت کے اصول کے مطابق فارم کی بکریوں کی زکوة ادا کی جائے گی یعنی قرض منہا کرنے کے بعد بکریوں کی (تنہا یا دیگر قابلِ زکوة اموال کے ساتھ ملاکر) مالیت ساڑھے باون تولہ چاندی (۶۱۲/گرام ۳۶۰/ملی گرام) کی مالیت کو پہنچ رہی ہو تو کل مالیت کا چالیسواں حصہ بطور زکوة ادا کرنا واجب ہوگا۔ نوٹ: اگر فارم قائم کرنے کا مقصد کچھ اور ہوتو اس کی وضاحت کرکے دوبارہ سوال کریں، اس میں بھی یہ واضح کریں کہ فارم کی بکریاں سال کا اکثر حصہ جنگل و بیابان میں چَر کر اپنی غذا حاصل کرتی ہیں یا انہیں سال کا اکثر حصہ گھاس او ردانہ وغیرہ خرید کر کھلانا پڑتا ہے۔ (۴) صورت مسئولہ میں خاتون امیدوار کو ووٹ نہ دیا جائے؛ البتہ اگر کسی علاقے میں خاص مصلحت خاتون امیدوار ہی کو ووٹ دینے میں ہوتو پھر علاقے کے معتبر مفتیان سے حکم معلوم کرلیا جائے وہ صورتِ حال کے پیشِ نظر جو حکم بتلائیں اس کے مطابق عمل درآمد کیا جائے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند