عبادات >> زکاة و صدقات
سوال نمبر: 68024
جواب نمبر: 68024
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 1044-1066/N=10/1437 (۱، ۲) : جی ہاں! اگر آپ نے وہ زمین بیچنے کی نیت سے خریدی ہے اور ابھی بھی بیچنے کی نیت باقی ہے تو آپ پر اس کی زکوة واجب ہے اور اس کی زکوة ادا کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ آپ جس دن اس کی زکوة نکالنا چاہیں، اس دن مارکیٹ میں اس زمین کی جو ویلیو ہو، اس کے حساب سے اس کی کل قیمت کا چالیسواں حصہ زکوة میں ادا کردیا جائے، لا زکاة فی اللآلیٴ والجواھر وإن ساوت ألفاً اتفاقاً إلا أن تکون للتجارة، والأصل أن ما عدا الحجرین والسوائم إنما یزکي بنیة التجارة الخ (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الزکاة، ۳: ۱۹۴، ط: مکتبة زکریا دیوبند) ، وقال في غنیة ذوی الأحکام (۱: ۱۸۱، ط: کراتشي) : والخلاف في زکاة المال فتعتبر القیمة وقت الأداء في زکاة المال علی قولھما وھو الأظھر، وقال أبو حنیفة: یوم الوجوب کما فی البرھان (غنیة ذوی الأحکام ۱: ۱۸۱، ط: کراتشي) ، نیز فتاوی دار العلوم دیوبند (۶: ۱۳۱، ۱۴۵، سوال: ۱۹۶، ۲۲۱، مطبوعہ: مکتبہ دار العلوم دیوبند) ، فتاوی محمودیہ (جدید ڈابھیل، کتاب الزکوة) اور فتاوی عثمانی (۲: ۵۰، ۵۴، مطبوعہ: مکتبہ دار العلوم کراچی) وغیرہ دیکھیں ۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند