عبادات >> زکاة و صدقات
سوال نمبر: 67774
جواب نمبر: 67774
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 1065-1089/N=10/1437 دکان میں فروخت کرنے کی نیت سے خریدا ہوا مال اگر ایک کروڑ کی مالیت کا ہے اور اصل نصاب پر چاند کے حساب سے سال مکمل ہوچکا ہے تو دکان میں فروخت کرنے کی نیت سے خریدا ہوا جتنا مال ہے، سب پر شرعاً زکاة واجب ہے اور ادائیگی کے دن دکان میں موجود مال کی جو مالیت ہوگی، اس کا چالیسواں حصہ زکوة میں ادا کیا جائے گا، لا زکاة فی اللآلیٴ والجواھر وإن ساوت ألفاً اتفاقاً إلا أن تکون للتجارة، والأصل أن ما عدا الحجرین والسوائم إنما یزکي بنیة التجارة الخ (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الزکاة، ۳: ۱۹۴، ط: مکتبة زکریا دیوبند) ، وقال في غنیة ذوی الأحکام (۱: ۱۸۱، ط: کراتشي) : والخلاف في زکاة المال فتعتبر القیمة وقت الأداء في زکاة المال علی قولھما وھو الأظھر، وقال أبو حنیفة: یوم الوجوب کما فی البرھان (غنیة ذوی الأحکام ۱: ۱۸۱، ط: کراتشي) ، نیز فتاوی دار العلوم دیوبند (۶: ۱۳۱، ۱۴۵، سوال: ۱۹۶، ۲۲۱، مطبوعہ: مکتبہ دار العلوم دیوبند) ، فتاوی محمودیہ (جدید ڈابھیل، کتاب الزکوة) اور فتاوی عثمانی (۲: ۵۰، ۵۴، مطبوعہ: مکتبہ دار العلوم کراچی) وغیرہ دیکھیں ۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند