عبادات >> زکاة و صدقات
سوال نمبر: 67759
جواب نمبر: 67759
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 814-850/SN=9/1437 (۱،۲،۳،۴) ان جانوروں (شکاروں) کو خریدنے کا مقصد اگر انہیں فرخت کرکے نفع حاصل کرنا ہے یعنی تجارت مقصود ہے تو ان جانوروں (خواہ چھوٹے ہوں یا بڑے) کی قیمت پر حسبِ شرائط زکوة واجب ہے، اگر گنتی مشکل ہوتو تخمینہ کرکے ان کی قیمت کا اندازہ لگایا جائے گا، قیمت کی تعیین میں اس طرح کے شکاروں کی خریدو فروخت کرنے والے تجربہ کار لوگوں کی رائے پر اعتماد کیا جائے گا، اگر تجارت مقصود نہیں ہے تو ان جانوروں پر زکوة واجب نہیں ہے؛ اس لئے کہ زکوة صرف اُن جانوروں میں واجب ہے جو درج ذیل جنسوں میں سے ہوں: اونٹ، گائے، بھینس، بکری، بھیڑ۔ جنگلی جانوروں مثلاً: ہرن (کسی بھی نوع کا ہو) نیل گائے، وغیرہ، اسی طرح گدھے او رگھوڑے پر زکوة واجب نہیں ہے الا یہ کہ تجارت کی نیت سے خریدے جائیں تو ان جانوروں کی تعداد پر نہیں؛ بلکہ قیمت پر مالِ تجارت کے ضابطے کے مطابق زکوة لازم ہوگی، اس کی کچھ تفصیل اوپر ذکر کردی گئی ہے۔ منہا أن یکون الجنس فیہا واحدا من الإبل والبقر والغنم (بدائع ۲/۳۰، فصل صفة نصاب السائمة)․․․․․ ولا فی بغال وحمیر سائمة إجماعا إلخ (درمختار ۴/۲۰۶، ط:زکریا) ․․․․․․․․․والحمر والبغال والفہد والکلب المعلم إنما تچب فیہا الزکاة إذا کانت للتجارة (التاتار خانیة، ۳/۱۴۷) ․
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند