عبادات >> زکاة و صدقات
سوال نمبر: 67694
جواب نمبر: 67694
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 939-916/SN=11/1437
(۱) زکوة ایک مالی ذمہ داری ہے جو مخصوص افراد پر مخصوص شرائط کے ساتھ لازم ہوتی ہے، اس کی مختصر تفصیل یہ ہے کہ جس شخص کی ملکیت میں دیون منہا کرنے کے بعد ساڑھے باون تولہ (۶۱۲/گرام ۳۶۰/ملی گرام) چاندی کی مالیت کے برابر نقد رقم زیورات، مالِ تجارت موجود ہو اور اس پر ایک مکمل قمری سال گذر جائے تو ایسے شخص کے ذمہ کل مالیت کا چالیسواں حصہ غریب مسکینوں کو تملیکاً دینا واجب ہوتا ہے، شرعی اصطلاح میں اسے ”زکات“ کہتے ہیں۔
(۲) صدقہ فطر بھی ایک مالی ذمہ داری ہے جو شخص دیون منہا کرنے کے بعد ساڑھے باون تولہ چاندی کی مالیت کے برابر سونا، چاندی، پیسہ اور حوائج اصلیہ سے زائد اثاثہ کا مالک ہو اس پر اپنی طرف سے اور اپنی نابالغ اولاد کی طرف سے صدقہٴ فطر کی ادائیگی لازم ہوتی ہے، صدقہٴ فطر کی مقدار ایک آدمی کی طرف سے ۱۶۳۳/ گرام گیہوں یا اس کی قیمت ہے۔
نوٹ: زکات اور صدقہٴ فطر سے متعلق اور بہت سی تفصیلات ہیں، ان کے لیے تعلیم الاسلام اور بہشتی زیور وغیرہ کا مطالعہ کریں یا قریبی کسی معتمد عالم یا مفتی سے رابطہ کرکے معلوم کرلیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند