عبادات >> زکاة و صدقات
سوال نمبر: 67485
جواب نمبر: 67485
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 1105-1131/N=10/1437
(۱) : جی پی فنڈ کے نام سے آپ کی تنخواہ سے سرکاری طور پر ماہانہ جو پانچ ہزارروپے کٹتے ہیں، آپ پر ان کی زکوة واجب نہیں؛ کیوں کہ وہ شرعاً قبضہ اور وصول یابی سے پہلے ملازم کی کی ملکیت ہی میں نہیں آتے، وسببہ أي: سبب افتراضھا ملک نصاب حولي، … ، تام الخ (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الزکاة ۳: ۱۷۴، ۱۷۵، ط: مکتبة زکریا دیوبند) ۔
(۲) : انشورنس کمپنی میں اصل جمع کردہ رقم پر ہر سال زکوة واجب ہوتی ہے ، البتہ ادائیگی وصول یابی کے بعد ہی واجب ہوگی، اور تمام قسطیں مکمل ہونے کے بعد مدت مقررہ پر اصل رقم سے زائد جو رقم ملے گی، وہ چوں کہ سود اور ناجائز وحرام ہے؛ اس لیے اس پر زکوة واجب نہ ہوگی؛ بلکہ وہ رقم بلا نیت ثواب غربا ومساکین کو دیدینا ضروری ہوگا، فتجب زکاتھا إذا تم نصاباً وحال الحول، لکن لا فوراً بل عند قبض أربعین درھماً من الدین القوي کقرض (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الزکاة، باب زکاة المال، ۳: ۲۳۶، ۲۳۷، ط: مکتبة زکریا دیوبند) ، لو کان الخبیث نصاباً لا یلزمہ الزکاة؛ لأن الکل واجب التصدق علیہ فلا یفید إیجاب التصدق ببعضہ (المصدر السابق، ص ۲۱۸) ۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند