• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 67444

    عنوان: زید ٹیکس کی رقم اگر علی الحساب ادا کرتا رہا بعد میں معلوم ہوا کہ زاید رقم جمع ہوگئی ہے

    سوال: محترم مفتیان کرام دو انتہائی اہم مسائل میں تحقیق کے ساتھ شرعی وضاحت مطلوب ہے ؛ 1) زید ایک فیکٹری کا مالک ہے ،اس نے انکم ٹیکس اور سیلز ٹیکس اداء کر دئے ہیں، دوران سال یوٹیلیٹی بلز کی مد میں جو ٹیکس اداء کئے وہ اضافی تھے ، لہذا ان اضافی ٹیکسز کی واپسی کے لئے اس نے کیس دائر کیا جو کہ تقریبا دس لاکھ روپے بنتے ہیں۔اب حکومت یقینا وہ اضافی تیکسز واپس کرے گی جو کہ تیکس ریفنڈ کہلاتا ہے ، لیکن اس کی واپسی کب تک ہو گی؟اس میں تین مہینے ، چھے مہینے اور سال بھی لگ سکتا ہے ۔بہر حال وہ اضافی اداء کئے گئے ٹیکس دس لاکھ حکومت واپس ضرور کرے گی (اور ایسا ہر کمپنی میں ہوتا ہے )۔معلوم یہ کرنا ہے کہ کیا زید کے ذمہ اس دس لاکھ کی زکوة لازم ہے یا نہیں؟جو وہ ٹیکس کی صورت میں حکومت کو اداء کر چکا ہے مگر حکومت نے وہ واپس بھی کرنے ہیں۔ 2) زید نے اپنی فیکٹری کی تیار شدہ مصنوعات کی قیمت کے حساب سے زکوة اداء کرنی ہے ، ان مصنوعات کی تیاری میں جو بجلی خرچ ہوئی ہے اس کی قیمت مثلا 20 جون تک یونٹوں کے حساب سے تین لاکھ روپے بنتی ہے ، مگر محکمہ کی طرف سے ابھی تک بل نہیں آیا،تو کیا زید زکوة کی ادائیگی کے حساب میں اپنی کل مالیت میں سے بجلی کے خرچ کی مد میں یہ تیں لاکھ روپے منفی کر سکتا ہے کہ نہیں؟

    جواب نمبر: 67444

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 877-772/D=11/1437 (۱) زید ٹیکس کی رقم اگر علی الحساب ادا کرتا رہا بعد میں معلوم ہوا کہ زاید رقم جمع ہوگئی ہے تو ایسی صورت میں اضافی رقم اس کی ملکیت میں برقرار ہے پس اس کی زکوة اس وقت بھی واجب ہوگی۔ (۲) جی ہاں بجلی کے بل جو یونیٹوں کے حساب سے واجب الاداء ہوگئے اسے منفی (منہا) کرلیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند