عبادات >> زکاة و صدقات
سوال نمبر: 67378
جواب نمبر: 67378
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 1022-1009/N=10/1437 آپ کے چچا کے پاس اگر بہت زیادہ زرعی زمین نہیں ہے، یعنی: ان کی زرعی زمین کی پیداواران کے لیے اور ان کے اہل وعیال کے اخراجات کے لیے کافی نہیں ہوتی اور وہ شرعاً صاحب نصاب بھی نہیں ہیں، یعنی: ان کے پاس حوائج اصلیہ سے زائد اور دین سے فارغ نصاب کے بقدر نامی یا غیر نامی کوئی مال نہیں ہے، نیز وہ سید بھی نہیں ہیں تو وہ شرعاً مستحق زکوة ہیں، انھیں زکوة دی جاسکتی ہے، وکذا لو کان لہ حوانیت أو دار غلة تساوي ثلاثة آلاف درھم وغلتھا لا تکفي لقوتہ وقوت عیالہ یجوز صرف الزکاة إلیہ في قول محمد رحمہ اللہ تعالی، ولو کان لہ ضیعة تساوي ثلاثة آلاف ولا تخرج ما یکفي لہ ولعیالہ، اختلفوا فیہ، قال محمد بن مقاتل: یجوز لہ أخذ الزکاة،…… ھکذا في فتاوی قاضي خان (الفتاوی الھندیة، کتاب الزکاة، الباب السابع فی المصارف ۱: ۱۸۹، ط: مکتبة زکریا دیوبند)، منھا - أي: من المصارف - الفقیر، وھو من لہ أدنی شییٴ وھو ما دون النصاب أو قدر نصاب غیر نام وھو مستغرق فی الحاجة فلا یخرجہ عن الفقر ملک نصب کثیرة غیر نامیة إذا کانت مستغرقة بالحاجة کذا في فتح القدیر (المصدر السابق ص ۱۸۷)۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند