• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 66968

    عنوان: کیا میں قسطوں میں زکاة ادا کرسکتاہوں؟

    سوال: میں یہ جاننا چاہتاہوں کہ زکاة کب اور کیسے ادا کی جانی ہے؟ کیا میں قسطوں میں زکاة ادا کرسکتاہوں؟یا سال گذرنے پر پوری زکاة ایک ساتھ ادا کرنی ہے اور زکاة ادا فرض ہوجاتاہے؟ مثال کے طور پرمیرے پاس ایک لاکھ روپئے ہیں اور اس پر 2500 روپئے کی زکاة ہے، تو کیا مجھے اس کو ایک ساتھ ہی ادا کرنا ہے یا میں اس کو تین چار مہینے میں آدھا آدھا کرکے ادا کرسکتاہوں؟ دوسری بات یہ ہے کہ بچوں کو ان کے جنم دن میں بطور تحفہ دیئے گئے پیسے اور سونے پر کیا حکم ہے؟کیا اس پر زکاة ہے؟اور کیا اس کو والدین کے مال کے ساتھ شمار کیا جائے گا یا اس کا شمار الگ سے ہوگا؟

    جواب نمبر: 66968

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 842-707/D=11/1437

    (۱) جب آپ سونے یا چاندی کے نصاب کے مالک ہوجائیں تو زکوة فرض ہوتی ہے، پھر ایک سال گذر جانے پر زکوة کی ادائیگی واجب ہوگی، مثلا یکم محرم کو 612 گرام چاندی یا 87.48 گرام سونے یا ان میں سے کسی ایک کی قیمت کے بقدر نقد روپئے یا مال تجارت کے مالک ہیں تو آپ صاحب نصاب کہلائیں گے، آپ پر زکوة فرض ہوگئی، اب ایک سال گذرنے پر اگلے سال کی محرم کی پہلی تاریخ کو آپ حساب کرلیں جس قدر سونا چاندی نقد روپئے یا مال تجارت آپ کے پاس ہے، سب کی قیمت لگا کر مجموعی رقم کا ڈھائی فیصد آپ پر واجب ہوا، جسے آپ چاہیں تو فوراً (جلد از جلد) ادا کردیں یا کاپی میں نوٹ کرلیں اور تھوڑا تھوڑا دا کرتے رہیں، پس صورت مسئولہ میں آپ اپنی زکوة ڈھائی ہزار قسطوں میں بھی ادا کرسکتے ہیں۔
    (۲) اگر دینے والوں نے بچوں کو نقد رقم یا چاندی سونا دیا ہے تو بچے اس کے مالک ہیں والدین کے لیے اس کا استعمال کرنا جائز نہیں اور بچوں کے اوپر زکوة واجب نہیں ہوتی اور اگر دینے والوں کا مقصد والدین کو دینا ہے بچوں کا نام یونہی لے لیا گیا تو ایسی صورت میں ماں یا باپ جس کے گھر والوں نے دیا ہے اسی کا سمجھا جائے گا اور وہی زکوة بھی دے گا۔
    نوٹ: نقد، سونا چاندی کے علاوہ دوسرے تحفے تحائف پر زکوة واجب نہیں ہوتی خواہ کتنا ہی قیمتی ہو۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند