• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 66902

    عنوان: كیا راشن پیکج زکوة کی نیت سے دینا درست ہے؟

    سوال: میں ورنگل،تلنگانہ میں ’البدر ایجوکیشنل و سوشل ویلفئر ٹرسٹ‘نامی ایک تنظیم چلا رہا ہوں۔ ہم یتیموں، بیواوٴوں اور غریب مسلمانوں کو رمضان راشن پیکج دینے کا منصوبہ بنارہے ہیں۔ میرا سوال ہے کہ اس رمضان راشن پیکج کو دی جانے والی رقم کو زکوة سمجھا جاسکتا ہے یا نہیں؟ مثال کے طور پر، میری کل زکوة بیس ہزار روپئے بن رہی ہے۔ تو کیا میں یہ کل رقم رمضان کے راشن کے لیے بطور زکوة کے دے سکتا ہوں یا نہیں؟ اگر کوئی شخص دو ہزار روپئے رمضان کے راشن کے لیے دے رہا ہے تو کیا وہ اپنی کل زکوة کی رقم سے یہ رقم وضع کرسکتا ہے یا نہیں؟ براہ کرم جلد جواب عنایت فرماویں۔

    جواب نمبر: 66902

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 768-815/H=9/1437 (۱) راشن پیکج اگر زکوة کی نیت سے مصارف و مستحقین زکوة کو دے کر مالک قابض بنا دیں گے تو راشن پیکج کی موجودہ قیمت کے بقدر زکوة اداء ہوجائیگی۔ (۲) زکوة کی نیت سے دوہزار روپیے جب مستحق زکوة کو دیدیئے تو زکوة اداء ہوجائیگی اور کل زکوة سے یہ رقم وضع بھی ہوجائے گی۔ یتیموں، بیواوٴں اور غرباء میں یہ تحقیق کرلیں کہ وہ مستحق زکوة ہیں یا نہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند