• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 66867

    عنوان: میری بیوی کے پاس تقریباً سوا تین تولہ سونا ہے كیا اس پر زكاۃ واجب ہے؟

    سوال: میں بحرین میں ملازمت کرتا ہوں. میری ماہانہ تنخواہ پاکستانی روپوں میں تقریباً ڈیڑھ لاکھ بنتی ہے جس میں سے اپنے پاکستان والے گھر بھیجتا ہوں، پھر فلیٹ کا کرایہ، یہاں کے ماہانہ اخراجات اور بینک لون کی قسط نکال کر میرے پاس مہینے کے آخر میں کوئی رقم نہیں بچتی۔ کبھی ۰۱، ۰۲ دینار بچ جائے تو اور بات ہے ۔ میرے پاس کوئی سونا چاندی زمین نہیں ہے ۔ ایک سیکنڈ ہینڈ کار ہے اور باقی گھریلو ضرورت کا سامان۔ میری بیوی کے پاس تقریباً سوا تین تولہ سونا ہے ۔ نقد رقم اسکے پاس بھی نہیں ہے ۔ کبھی چھوٹی موٹی رقم ہو تو بھی وہ جلد کہیں نہ کہیں خرچ ہو جاتی ہے ،اس صورت حال میں کیا ہم پر زکوٰة واجب ہے یا نہیں۔ برائے مہربانی رہنمائی فرمائیں۔ نوٹ: تین سال پہلے بینک سے اسلامی قرضہ لیا تھا۔ بعد میں پتہ چلا کہ وہ بھی سود کی ہی شکل ہے تو توبہ کر لی، اب وہی اقساط پوری کر رہا ہوں۔

    جواب نمبر: 66867

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 798-685/D=11/1437 آپ نے اپنے املاک کی جو تفصیل لکھی ہے اس کے مطابق آپ صاحب نصاب نہیں ہیں لہذا آپ پر زکوة فرض نہیں ہے البتہ آپ کی بیوی کے پاس سونے کے ساتھ کچھ روپئے خواہ سو دوسو ہوں جب پہلی بار آئے اس وقت وہ صاحب نصاب ہوگئی اب چاند کے حساب سے اگلے سال اُسی تاریخ میں بھی اگر روپئے رہے تو سونے اور نقد دونوں کی زکوة دینی ہوگی اور اگر اس تاریخ میں روپئے نہیں رہے مثلاً ایک دو روز پہلے خرچ کردئیے تو پھر زکوة واجب نہ ہوگی متعینہ تاریخ کے بعد پھر روپئے پاس آجائیں تو اس میں حرج نہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند