عبادات >> زکاة و صدقات
سوال نمبر: 66674
جواب نمبر: 6667401-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 848-843/sd=10/1437 جس شخص پر زکاة فرض ہوگئی، اُس کے لیے سال گذرنے کے بعد فوراً زکاة نکالنا ضروری ہے، زکاة فرض ہونے کے بعد بلا عذر تاخیر کرنا جائز نہیں ہے، لہذا صورت مسئولہ میں زکاة کے پیسوں کو بطور ادھار استعمال کرنا صحیح نہیں ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
میں
نے 26ستمبر2000سے نوکری کرنا شروع کیا ہے میں یہ جاننا چاہتاہوں کہ اگلے
25ستمبر2001کو زکوة نکالنا پڑے گی (جب کہ میں صاحب نصاب ہوں) ۔اگر میں صاحب نصاب
نہیں ہوا اور 15دسمبر 2001کو صاحب نصاب ہواتو مجھ کس تاریخ کو دھیان میں رکھ کر
زکوة دینی ہے، 25ستمبر یا پھر 15دسمبر، مجھے زکوة کے لیے کس تاریخ کے حساب سے زکوة
دینی پڑے گی؟ (۲)میرے
ایک دوست کے والد صاحب سیونگ اکاؤنٹ میں پیسے رکھتے ہیں وہ زکوة بھی ادا کرتے ہیں،
انکم ٹیکس بھی دیتے ہیں انھوں نے انکم ٹیکس سے بچنے کے لیے جیون بیمہ اور ایل آئی
سی لے رکھی ہے اور شیئر بھی لے رکھے ہیں۔ ساری رقم بینک میں جاتی ہے۔ اسے یہ جاننا
ہے کہ جب اس کے والد کے بعد بینک میں رکھی گئی رقم جس میں کہ سود بھی شامل ہے اس
کو کس طرح استعمال میں لائیں؟ تفصیل سے بتانے کی مہربانی کریں۔ اللہ آپ کو جزائے
خیر دے۔
میں نے بیوی کو کچھ زیور دیا ہے اور کچھ ان کے والدین نے دیا ہے، اور اس کے علاو ہ ہمارے تین بچے بھی ہیں جن میں سے دو کو ان کے نانا نانی کچھ سونا کی چیزیں دی ہیں۔ اب مجھے ان سب کی زکاة دینی ہے یا سب اپنی اپنی دے سکتے ہیں؟ بچے تو بالغ نہیں ہیں ان پر تو زکاة فرض نہیں ہے۔
مجھے آپ سے پروویڈنٹ فنڈ اور زکوة کے متعلق
کچھ پوچھنا ہے۔ اگر کسی شخص کے پاس زندگی میں پہلی مرتبہ مثلاً ربی الاول میں اتنے
روپئے آتے ہیں کہ جس سے وہ صاحب نصاب بن جاتا ہے لیکن اس پر پورا سال ابھی نہیں
گزرتا ہے کہ وہ سارا مال شعبان کے مہینہ میں ختم ہوجاتا ہے، لیکن وہ شخص جہاں پر
ملازمت کرتا ہے تو وہاں پر اس کی تنخواہ میں سے ایک مخصوص روپیہ پروویڈنٹ فنڈ کے
مد میں کاٹ لئے جاتے ہیں اور اس شخص کے پروویڈنٹ فنڈ میں اتنے روپئے ضرور ہیں جو
صاحب نصاب والی مقدار سے زیادہ ہیں او ران پر سال بھی گزر گیا ہے،لیکن چونکہ وہ سارے
روپئے کمپنی کی تحویل میں ہوتے ہیں اس لیے وہ شخص ان پروویڈنٹ فنڈ کے پیسوں کو
استعمال میں نہیں لا سکتا ۔ تو مجھے یہ پوچھنا ہے کہ مذکورہ صورت میں جب کہ اس شخص
کے ذاتی روپئے تو تمام شعبان میں ختم ہوچکے ہوں تو اس کو دوبارہ انتظار کرنا ہوگا
کہ اس کے پاس دوبارہ اتنے روپئے آئیں جن سے وہ صاحب نصاب بن جائے اور اس پر پورا ایک
سال گزر جائے تو پھر اس پر زکوة فرض ہوگی یا پھر چونکہ پروویڈنٹ فنڈ میں اتنے
روپئے ہیں جن کی رو سے یہ صاحب نصاب بن چکا ہے اس لیے دوبارہ اتنے روپیوں کا انتظار
نہیں کرنا ہوگا جو اسے صاحب نصاب بنا سکے اور پھر ایک سال گزرنے کے بعد وہ ان پر
زکوة ادا کرے؟
دکان کے سامان پر زکاة کیسے نکلے گی؟
1620 مناظرایک تولہ سونے کے ساتھ روپیے پیسے بھی ہوں تو کیا زکاۃ واجب ہوگی؟
2865 مناظرکیا میں اپنی زکاة اپنے بھانجے کی تعلیم پر خرچ کرسکتا ہوں؟ اس کی والدہ کی دوسری شادی ہوگئی ہے، اس کے والد اپنے پاس نہیں رکھتا ہے، میں اس کو پال پوش رہاہوں ، اب وہ چھ سال کا ہے ۔
1166 مناظرزکات، قربانی اور صدقہٴ فطر کے وجوب کے سلسلے میں حاجت اصلیہ کی مثالوں سے وضاحت
4035 مناظر