• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 65497

    عنوان: دیوالیہ ہونے پر آدمی صاحب نصاب رہے گا یا نہیں؟

    سوال: جناب مفتی صاحب، میرا سوال یہ ہے کہ ایک آدمی یکم شعبان 1436کو صاحب نصاب بن گیا۔پھر ذوالقعدہ میں اس پر اتناقرضہ چڑھ گیا کہ وہ اس کے اثاثوں کو محیط ہوگیایعنی اس نے ذوالقعدہ میں اپناحساب کتاب کیاتووہ اس نتیجہ پر پہنچا کہ اگر آج مجھ پر زکوة ہوتی تومیں صاحب نصاب نہیں ہوں کیونکہ مجھ پر قرضہ بہت زیادہ ہے کہ اگر اس کو منہا کروں تومیں منفی میں چلاجاؤں گا۔ سوال یہ ہے کہ آیا اس شخص کی تاریخ تبدیل ہوجائے گی یا یکم شعبان 1437 کو دیکھاجائے گاکہ وہ صاحب نصاب ہے یانہیں ؟کیونکہ حولان حول کی شرط کا مطلب تو یہی ہے کہ سال کے دوران اتار چڑھاؤکا کوئی اعتبار نہیں الایہ کہ بندہ بالفعل زیرومیں چلاجائے ۔اس سلسلہ میں رہنمائی فرمائیں کہ ذوالقعدہ سے اس آدمی کی تاریخ بدلنے کا حکم لگائیں گے یا یکم شعبان 1437کو تاریخ کے حوالے سے حکم لگائیں گے ؟جواب دیکر عنداللہ ماجور ہوں۔جواب ذراجلدی چاہیئے ۔جزاک اللہ خیرا

    جواب نمبر: 65497

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 754-766/Sd=9/1437 صورت مسئولہ میں یکم شعبان ۱۴۳۷ھ میں دیکھا جائے گا کہ وہ صاحب نصاب ہے یا نہیں، یکم شعبان ۱۴۳۶ھ میں جب وہ صاحب نصاب بن گیا، تو ذو القعدہ کے مہینے میں قرض کی وجہ سے اُس کے صاحب نصاب باقی نہ رہنے سے کوئی فرق نہیں پڑے گا؛ لہذااگر وہ یکم شعبان ۱۴۳۷ھ میں صاحب نصاب رہے گا، تو اُس پر زکات واجب ہوگی۔ کمال النصاب شرط وجوب الزکوة… لکن ہذا الشرط یعتبر في أول الحول وفي آخرھ لا في خلالہ، حتی لو انتقص النصاب في أثناء الحول، ثم کمل في آخرہ تجب الزکوة، سواء کان من السوائم أو من الذہب والفضة، أو مال التجارة۔ (بدائع الصنائع ۲/۹۹زکریا) فلتزمہ الزکاة إذا تم الحول لوجود کمال النصاب فی طرفی الحول مع بقاء شئ منہ فی خلال الحول۔ (المبسوط السرخسي ج: ۲ جزء: ۳ کتاب نوادر الزکاة دار الفکر)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند