عبادات >> زکاة و صدقات
سوال نمبر: 65497
جواب نمبر: 65497
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 754-766/Sd=9/1437 صورت مسئولہ میں یکم شعبان ۱۴۳۷ھ میں دیکھا جائے گا کہ وہ صاحب نصاب ہے یا نہیں، یکم شعبان ۱۴۳۶ھ میں جب وہ صاحب نصاب بن گیا، تو ذو القعدہ کے مہینے میں قرض کی وجہ سے اُس کے صاحب نصاب باقی نہ رہنے سے کوئی فرق نہیں پڑے گا؛ لہذااگر وہ یکم شعبان ۱۴۳۷ھ میں صاحب نصاب رہے گا، تو اُس پر زکات واجب ہوگی۔ کمال النصاب شرط وجوب الزکوة… لکن ہذا الشرط یعتبر في أول الحول وفي آخرھ لا في خلالہ، حتی لو انتقص النصاب في أثناء الحول، ثم کمل في آخرہ تجب الزکوة، سواء کان من السوائم أو من الذہب والفضة، أو مال التجارة۔ (بدائع الصنائع ۲/۹۹زکریا) فلتزمہ الزکاة إذا تم الحول لوجود کمال النصاب فی طرفی الحول مع بقاء شئ منہ فی خلال الحول۔ (المبسوط السرخسي ج: ۲ جزء: ۳ کتاب نوادر الزکاة دار الفکر)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند