• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 64867

    عنوان: Zakat میرا سوال زکاة کے بارے میں ہے

    سوال: میرا سوال زکاة کے بارے میں ہے۔ (۱) میرے حساب سے زکاة بہت زیادہ نازک اور بہت زیادہ غلط سمجھاجانے والا اسلام کا ستون ہے۔میں اس بارے میں جتنا زیادہ پڑھتاہوں اتنا ہی زیادہ تذبذب کا شکار ہوجاتاہوں۔ (۲) میرا سوال یہ ہے کہ میں مٹرو سٹی (دہلی ، ممبئی ) میں ایک گھر /فلیٹ خریدنا چاہتاہوں، اس کے لیے میرے پاس دو راستے ہیں، لون لے کر خریدوں اور سود ادا کروں ، اس صورت میں زکاة دینا نہیں ہوگی کیوں کہ میرے اوپر قرض ہوگا۔ (۲) چھوٹی زمین /پروپرٹی خریدنا اوراس کو ایسے وقت میں بیچنا کہ میں اپنے لیے گھر خرید سکوں ۔ سوال یہ ہے کہ کیا دونوں صورتوں میں زکاة واجب ہوگی؟، کیا مجھے چھوٹی پروپرٹی کی زکاة دینا ہوگی جسے میں نے خریدی ہے تاکہ میں اس کو بیچ کر گھر خرید سکوں؟

    جواب نمبر: 64867

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 859-877/N=9/1437

     

    (۱) : آپ کسی معتبر مفتی کی نگرانی میں زکوة کے مسائل پڑھیں یا ان سے سیکھیں، انشاء اللہ آپ کو کسی طرح کا تذبذب یا تردد وغیرہ نہ ہوگا۔

    (۲) : ذاتی گھر خریدنے کے لیے بینک یا کسی سودے ادارے سے لون لینا، یعنی: سود پر قرض لینا ناجائز وحرام ہے؛ اس لیے آپ پہلا طریقہ ہرگز اختیار نہ کریں، آپ اگر ذاتی گھر خریدنا چاہتے ہیں تو دوسری صورت مناسب ہے، البتہ جب آپ نے کوئی زمین فروخت کرنے کی نیت سے خریدی تو وہ از روئے شرع مال تجارت کہلائے گی اور ہر سال اس کی مالیت پر زکوة واجب ہوگی بشرطیکہ آپ اس کی مالیت سے دیگر مال زکوة کو ملاکر صاحب نصاب ہوتے ہوں جیسا کہ عام طور پر پروپرٹی کی خریداری میں ایسا ہی ہوجاتا ہے۔ اس صورت میں آپ زکوة کو ہرگز بوجھ نہ سمجھیں، اگر آپ خوش دلی سے زکوة ادا کریں گے توآپ کا مال مختلف خسارے اور نقصانات سے اللہ تعالی کی حفاظت میں رہے گا اور اس میں انشاء اللہ خوب خیر وبرکت ہوگی۔ اللہ تعالی نے مالداروں پر جو زکوة فرض فرمائی ہے، اس میں مالداروں کا ایک اہم فائدہ یہ ہے کہ ان کے لیے آخرت میں زکوة کی ادائیگی کا بے پناہ ثواب اکٹھا ہوتا ہے اور انھیں فرض کی ادائیگی کا ثواب ملتا ہے؛ اس لیے اللہ تعالی نے جن لوگوں کو دولت عطا فرماکر ان پر زکوة فرض فرمائی ہے انھیں اللہ کا شکر ادا کرنا چاہئے جیسے: کسی کو اللہ تعالی حج کی توفیق عطا فرمادیں یا ماہ رمضان میں خوب عبادت کی توفیق عطا فرمادیں تو اس پر اللہ تعالی کا شکر ادا کرنا چاہئے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند