عبادات >> زکاة و صدقات
سوال نمبر: 64867
جواب نمبر: 64867
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 859-877/N=9/1437
(۱) : آپ کسی معتبر مفتی کی نگرانی میں زکوة کے مسائل پڑھیں یا ان سے سیکھیں، انشاء اللہ آپ کو کسی طرح کا تذبذب یا تردد وغیرہ نہ ہوگا۔
(۲) : ذاتی گھر خریدنے کے لیے بینک یا کسی سودے ادارے سے لون لینا، یعنی: سود پر قرض لینا ناجائز وحرام ہے؛ اس لیے آپ پہلا طریقہ ہرگز اختیار نہ کریں، آپ اگر ذاتی گھر خریدنا چاہتے ہیں تو دوسری صورت مناسب ہے، البتہ جب آپ نے کوئی زمین فروخت کرنے کی نیت سے خریدی تو وہ از روئے شرع مال تجارت کہلائے گی اور ہر سال اس کی مالیت پر زکوة واجب ہوگی بشرطیکہ آپ اس کی مالیت سے دیگر مال زکوة کو ملاکر صاحب نصاب ہوتے ہوں جیسا کہ عام طور پر پروپرٹی کی خریداری میں ایسا ہی ہوجاتا ہے۔ اس صورت میں آپ زکوة کو ہرگز بوجھ نہ سمجھیں، اگر آپ خوش دلی سے زکوة ادا کریں گے توآپ کا مال مختلف خسارے اور نقصانات سے اللہ تعالی کی حفاظت میں رہے گا اور اس میں انشاء اللہ خوب خیر وبرکت ہوگی۔ اللہ تعالی نے مالداروں پر جو زکوة فرض فرمائی ہے، اس میں مالداروں کا ایک اہم فائدہ یہ ہے کہ ان کے لیے آخرت میں زکوة کی ادائیگی کا بے پناہ ثواب اکٹھا ہوتا ہے اور انھیں فرض کی ادائیگی کا ثواب ملتا ہے؛ اس لیے اللہ تعالی نے جن لوگوں کو دولت عطا فرماکر ان پر زکوة فرض فرمائی ہے انھیں اللہ کا شکر ادا کرنا چاہئے جیسے: کسی کو اللہ تعالی حج کی توفیق عطا فرمادیں یا ماہ رمضان میں خوب عبادت کی توفیق عطا فرمادیں تو اس پر اللہ تعالی کا شکر ادا کرنا چاہئے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند