عبادات >> زکاة و صدقات
سوال نمبر: 62160
جواب نمبر: 62160
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 49-49/Sd=2/1437-U غیر مسلم کو زکات دینا جائز نہیں ہے خواہ وہ کتنا ہی حاجت مند ہو، زکات مسلمان غرباء کا حق ہے، غیر مسلم کو زکات دینے سے زکات اداء نہیں ہوتی اور قرآن کریم میں زکات کے مصارف میں ”موٴلفة القلوب“ کا جو ذکر ہے، یہ مصرف دورِ صدیقی میں اِجماعِ صحابہ کے ذریعے منسوخ ہوچکا ہے، اب اسلام کی طرف مائل کرنے کے لیے بھی کسی غیر مسلم حاجت مند کو زکات دینا جائز نہیں ہے۔ قال الکاساني: لا یجوز صرف الزکاة الی الکافر بلا خلاف لحدیث معاذ رضي اللّٰہ عنہ: خذ من أغنیائہم وردہا الی فقرائہم۔ (بدائع الصنائع:۲/۴۹، کتاب الزکاة، فصل الذي یرجع الی الموٴدی الیہ، ط: دار الکتب العلمیة، بیروت، تاتارخانیة: ۳/۲۱۱، ط: زکریا، الہندیة: ۱/۱۸۸) وقال الحصکفي: سکت عن ”الموٴلفة قلوبہم“ لسقوطہم اما بزوال العلة أو نسخ بقولہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم لمعاذ في آخر الأمر: خذہا من أغنیائہم و ردہا في فقرائہم۔ قال ابن عابدین:قولہ: (لسقوطہم) أي: في خلافة الصدیق لما منعہم عمر رضي اللّٰہ عنہ، وانعقد علیہ اجماع الصحابة۔۔۔۔۔۔۔۔۔وقال: فلا تدفع الی من کان من الموٴلفة کافراً أو غنیاً، وتدفع الی من کان منہم مسلماً فقیراً بوصف الفقر لا لکونہ من الموٴلفة۔ (رد المحتار مع الدر المختار: ۲/۳۴۲، کتاب الزکاة، باب مصرف الزکاة والعشر، ط: دار الفکر، بیروت)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند