• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 6146

    عنوان:

    میری تین بہنیں ہیں۔ میری ماں نے ان کے لیے کچھ سونا تیار کروایا جن کی مالیت تیس تولہ سے زیادہ ہے۔ یہ اسلامی قانون ہے کہ ہمیں ساڑھے سات تولہ سونا سے زیادہ پر زکوة دینی پڑے گی۔ میری ماں کہتی ہے کہ کسی نے اس سے کہا ہے کہ اگر سونا صرف ان کی شادی کے لیے اس کے قبضہ میں ہے اور استعمال نہیں کیا گیا ہے تو اس پر زکوة نہیں ادا کرنی پڑے گی۔لیکن میرا خیال ہے کہ یہ باتغلط ہے، بلکہ اس کوہرسال زکوة اداکرنی پڑے گی۔ ہمیں کیا کرنا چاہیے؟

    سوال:

    میری تین بہنیں ہیں۔ میری ماں نے ان کے لیے کچھ سونا تیار کروایا جن کی مالیت تیس تولہ سے زیادہ ہے۔ یہ اسلامی قانون ہے کہ ہمیں ساڑھے سات تولہ سونا سے زیادہ پر زکوة دینی پڑے گی۔ میری ماں کہتی ہے کہ کسی نے اس سے کہا ہے کہ اگر سونا صرف ان کی شادی کے لیے اس کے قبضہ میں ہے اور استعمال نہیں کیا گیا ہے تو اس پر زکوة نہیں ادا کرنی پڑے گی۔لیکن میرا خیال ہے کہ یہ باتغلط ہے، بلکہ اس کوہرسال زکوة اداکرنی پڑے گی۔ ہمیں کیا کرنا چاہیے؟

    جواب نمبر: 6146

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 147=1174

     

    آپ کا خیال صحیح ہے ، اگر کسی کے پاس ساڑھے سات تولہ سونا ہے تواس پرزکاة فرض ہے، سونا خواہ استعمال ہوتا ہو یا بحفاظت رکھاہو۔ جو سونا آپ کی والدہ نے تیار کرایا ہے اگر اس وقت وہ انھیں کی ملکیت میں ہے تو زکاة آپ کی والدہ پر لازم ہوگی۔ اوراگر لڑکیوں کو دے کر ان کو مالک بنادیا ہے تو لڑکیوں پر زکاة واجب ہے بشرطیکہ لڑکیاں بالغ ہوں نابالغ پر زکاة نہیں : وشرطہ افتراضہا العقل والبلوغ (الشامي)۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند