• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 61427

    عنوان: اگر ہم پر کوئی قرض ہو تو کیا ہم پر زکاة فرض ہوگی ؟ ہماری آمدنی سے ہم پر زیادہ قرض ہو تو کیا ہمیں زکاة دینے سے پہلے قرض دینا چاہئے یا پہلے زکاة دینی ہوگی؟اور اگر ہم کچھ قرض کی رقم ادا کردیں اور کچھ رقم اپنی ضرورت کے لیے رکھ لیں تو جو رقم ہم نے رکھی ہوگی اس پر زکاة دینی ہوگی؟

    سوال: اگر ہم پر کوئی قرض ہو تو کیا ہم پر زکاة فرض ہوگی ؟ ہماری آمدنی سے ہم پر زیادہ قرض ہو تو کیا ہمیں زکاة دینے سے پہلے قرض دینا چاہئے یا پہلے زکاة دینی ہوگی؟اور اگر ہم کچھ قرض کی رقم ادا کردیں اور کچھ رقم اپنی ضرورت کے لیے رکھ لیں تو جو رقم ہم نے رکھی ہوگی اس پر زکاة دینی ہوگی؟

    جواب نمبر: 61427

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 712-712/Sd=12/1436-U اگر آپ پر آمدنی سے زیادہ قرض ہے تو شرعاً آپ پر زکاة فرض نہیں ہے، آپ کو زکاة دینے سے پہلے اپنا قرضہ اداء کرنے کی فکر کرنا چاہیے، اگر آپ مقروض ہونے کی حالت میں کچھ رقم اپنی ضروریات کے لیے رکھ لیں، تب بھی آپ پر زکاة فرض نہیں ہوگی خواہ وہ رقم نصاب کے بقدر ہی کیوں نہ ہو، ہاں اگر قرض کی رقم سے زائد آپ کے پاس نصاب کے بقدر مال موجود ہو، تو ایسی صورت میں زکاة فرض ہوگی۔ قال المرغیناني : ومن کان علیہ دین بمالہ فلا زکاة علیہ۔( ہدایة:۱/۱۶۸، کتاب الزکاة) قال الحصکفي: و سبب افتراضہا ( الزکاة) ملک نصاب حولي ۔۔۔تام۔۔ فار عن دین لہ مطالب من جہة العباد۔۔۔الخ۔( الدرالمختار مع رد المحتار: ۳/۱۶۳۔۱۶۵، ط: دار الحیاء التراث العربي، بیروت)قال في الہندیة: دین لہ مطالب من جہة العباد یمنع وجوب الزکاةسواء کان الدین للعباد کالقرض ۔۔۔۔الخ۔( الفتاوی الہندیة: ۱/۱۷۲، زکریا)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند