عبادات >> زکاة و صدقات
سوال نمبر: 61427
جواب نمبر: 61427
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 712-712/Sd=12/1436-U اگر آپ پر آمدنی سے زیادہ قرض ہے تو شرعاً آپ پر زکاة فرض نہیں ہے، آپ کو زکاة دینے سے پہلے اپنا قرضہ اداء کرنے کی فکر کرنا چاہیے، اگر آپ مقروض ہونے کی حالت میں کچھ رقم اپنی ضروریات کے لیے رکھ لیں، تب بھی آپ پر زکاة فرض نہیں ہوگی خواہ وہ رقم نصاب کے بقدر ہی کیوں نہ ہو، ہاں اگر قرض کی رقم سے زائد آپ کے پاس نصاب کے بقدر مال موجود ہو، تو ایسی صورت میں زکاة فرض ہوگی۔ قال المرغیناني : ومن کان علیہ دین بمالہ فلا زکاة علیہ۔( ہدایة:۱/۱۶۸، کتاب الزکاة) قال الحصکفي: و سبب افتراضہا ( الزکاة) ملک نصاب حولي ۔۔۔تام۔۔ فار عن دین لہ مطالب من جہة العباد۔۔۔الخ۔( الدرالمختار مع رد المحتار: ۳/۱۶۳۔۱۶۵، ط: دار الحیاء التراث العربي، بیروت)قال في الہندیة: دین لہ مطالب من جہة العباد یمنع وجوب الزکاةسواء کان الدین للعباد کالقرض ۔۔۔۔الخ۔( الفتاوی الہندیة: ۱/۱۷۲، زکریا)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند