• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 610831

    عنوان: والد کے دیے ہوئے پیسوں میں زکات کا کیا حکم ہے؟

    سوال:

    معلوم کرنا ہے کہ میں ہر سال رمضان میں زکوٰۃ نکالتا ہوں، ابھی چار مہینے پہلے ابو نے پیسے دیئے ہیں فلیٹ یا دکان خریدنے کے لیے تو کیا ان پیسو ں پر بھی زکوٰۃ ہے؟ جب کہ ان پیسوں کو رکھیں ہوئے ابھی چار مہینے ہوئے ہیں، اور ہماری نیت فلیٹ یا دکان لینے کی ہے ،ہَم ڈھونڈ رہے ہیں لیکن ابھی مل نہیں رہا اگر رمضان تک نہیں ملتا ہے تو جو زکوٰۃ ہَم دیں گے اس میں ان پیسو ں کو جوڑ كے زکوۃ دینی ہے کیا ؟

    برائے مہربانی رہبری فرما ئیں۔

    جواب نمبر: 610831

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 1167-883/L=8/1443

     مذكورہ بالا صورت میں جب تك وہ رقم آپ كے پاس موجود ہے اور آپ اس رقم سے فلیٹ یا دكان نہیں لیتے ہیں ،اور اس دوران سال مكمل ہوجاتا ہے تو آپ پر اس رقم كی زكوة كی ادائیگی بھی لازم ہوگی۔واضح رہے كہ ان پیسوں پر زكوة آپ كو ادا كرنا اس وقت لازم ہوگا جبكہ والد صاحب نے وہ رقم آپ كو ہبہ كے طور دی ہو ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند