• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 609802

    عنوان:

    نصاب میں چاندی کو معیار بنایا گیا ہے

    سوال:

    سوال : کیا فرماتے ہیں علمائے کرام مسٴلہ ہذا کے بارے میں ایک شخص جو قریب ایک لاکھ روپے کا مالک ہے وہ اگر زکوٰة ادا کرنے کے لیے سونے کو معیار بناتا ہے تو ایک لاکھ کے حساب سے وہ صرف قریب دو تولہ سونے کا ہی مالک ہوا اور سونے کا نصاب ساڑے سات تولہ سونا ہے جبکہ چاندی کے حساب سے اسپر زکوٰة ہوگی کیونکہ چاندی کی قیمت میں کافی گراوٹ۔ ہوئی ہے اسی طرح کچھ سونا کچھ چاندی کچھ نقدی مال کو جمع کیا جا? تو یہ آسانی سے چاندی کے نصاب کو پہنچ جاتا ہے سوال یہ ہے کہ زکوٰة ادا کرنے کے لیے کونسی صورت کو معیار بنایا جا? گا اسی طرح بہت سے لوگ ایسے بھی ہوتے ہیں جو کرا? کے مکانوں میں رہ رہے ہیں لیکن ان کے پاس بھی اتنی مالیت ہوتی ہے کہ کہ چاندی کے نصاب کے اعتبار سے وہ بھی صاحب نصاب ہوں گے کیونکہ ساڑھے باون تولہ کی قیمت قریب 34000 بنتی ہے۔ برا? مہربانی۔ اس مسٴلہ کی تمام نوعیت واضح فرماکر عنداللہ مأجور ہوں۔ جزاک اللہ

    جواب نمبر: 609802

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 853-720/B=07/1443

     زکاة میں فقراء کا فائدہ دیکھتے ہوئے فقہاء کرام نے چاندی کے نصاب کو معیار بنایا ہے۔ اس طرح اگر کسی کے پاس کچھ سونا اور کچھ چاندی ہے تو دونوں کی مالیت اگر چاندی کے نصاب تک پہونچ جاتی ہے تو اس میں زکاة واجب ہوگی یعنی چالیسواں حصہ زکاة کا نکالنا واجب ہوگا۔ جو لوگ کرائے کے مکان میں رہتے ہیں ان کے پاس بھی اگر کچھ سونا اور کچھ چاندی ہے اور دونوں کی مالیت اگر 52.5 تولہ چاندی تک پہونچ جاتی ہے تو ان پر بھی زکاة واجب ہوگی۔ اس میں فقراء و مساکین کا فائدہ ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند