• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 609783

    عنوان:

    ضرورت سے زائد زمین پر اگر دوسروں كا قبضہ ہو تو اخذ ِ زكات كا حكم

    سوال:

    ایسی عورت جس کے بھائیوں نے اُس کی جائیداد پر قبضہ کیا ہوا ہے۔ جائیداد کو چھوڑ کر اس کے پاس باقی مالیت اتنی ہے کہ مستحق زکوة ہے ایسی عورت کو زکوة دینا کیسا ہے؟

    جواب نمبر: 609783

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 636-347/B-Mulhaqa=7/1443

     اگر یہ عورت   كوشش كے باوجود بھائیوں سے زمین نہیں لے پارہی ہے تو صورت مسئولہ میں اس عورت   كو ضروریات كی تكمیل كے لیے زكات دی جاسكتی ہے‏، شرعا اس كی گنجائش ہے۔

    .....(وابن السبيل وهو) كل (من له ماله لا معه) ومنه ما لو كان ماله مؤجلا أو على غائب أو معسر أو جاحد ولو له بينة في الأصح... إلى آخر ما في رد المحتار.[الدر المختار مع رد المحتار:3/ 290، كتاب الزكاة، باب المصرف، مطبوعة: مكتبة زكريا، ديوبند]


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند