عبادات >> زکاة و صدقات
سوال نمبر: 609555
غریب کے علاج و معالجہ کے لیے جمع کی گئی رقم اگر بچ جائے تو اس کا مصرف کیا ہوگا ؟
سوال : کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام درج ذیل مسئلے کے بارے میں: ? کچھ روز قبل میرے دو رشتہ دار جو کہ بھائی بہن تھے حادثے کا شکار ہوگئے،بھائی کی موقع پر ہی موت ہوگئی اور بہن کی حالت حد درجہ تشویش ناک تھی اور یہ ہمارے سالے کی بیوی تھیں، چوں کہ ان کے علاج و معالجہ کے لیے لاکھوں روپے کا خرچ تھا؛ جب کہ میرے سالے کی مالی حالت ابتر ہے جس کی وجہ سے میں نے عوام سے ان کی اہلیہ کے علاج کے لیے پیسے جمع کیے، کل ایک لاکھ پینتیس ہزار روپے 135000 میرے ذریعہ جمع ہوئے تھے، کچھ روز علاج و معالجہ میں لاکھوں روپے خرچ کے بعد مریضہ کا انتقال ہوگیا، ان کے انتقال کے بعد میرے سالے کے اکاؤنٹ میں 55000 موجود ہیں اور خود میرے پاس 45000 روپے ہیں، گویا مکمل ایک لاکھ پیسے بچے رہ گئے۔
دریافت طلب امر یہ ہے کہ اب بچے ہوے پیسوں کو کن استعمال میں لایا جائے؟ ? سالے کے اکاؤنٹ میں جو پیسے ہیں ان کا کیا حکم ہوگا جب کہ وہ حد درجہ تنگ دست ہے؟ ? اور میرے پاس جو پیسے ہیں انہیں کیا کریں؟ کیا ہم ان پیسوں کو دیگر غریب بیماروں کے علاج میں یا دیگر مستحقین زکوة کے مصرف صرف کرسکتے ہیں یا نہیں ؟ ? جلد از جلد جواب عنایت فرمائیں مہربانی ہوگی۔
جواب نمبر: 609555
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa: 442-171/TD-Mulhaqa=7/1443
صورت مسئولہ میں اصل حکم تو یہ ہے کہ جن لوگوں نے چندہ دیا ہے ، ان سے دریافت کرلیا جائے کہ بچی ہوئی رقم کس مصرف میں استعمال کی جائے، جس مصرف میں چند دہندگان کہیں، اسی میں بچی ہوئی رقم صرف کی جائے ؛ لیکن اگر یہ دشوار ہو تو چونکہ غریب کے علاج و معالجہ میں یہ رقم صرف کرنے کی دلالۃ اجازت ہے،اس لیے کہ ایک غریب و تنگ دست کے علاج کے لیے رقم جمع کی گئی تھی ، اس لیے بہتر یہ ہے کہ بچی ہوئی رقم غریبوں کے علاج و معالجہ میں صرف کی جائے اور اگر آپ کا نسبتی بھائی خود تنگ دست ہے تو اس رقم سے اس کا بھی تعاون کیا جاسکتا ہے کہ ایسے موقع پرچندہ دہندگان کی طرف سے دلالۃ اس کی اجازت ہوتی ہے۔( مستفاد: فتاوی دار العلوم دیوبند: ۵/۱۸۹، سوال نمبر: ۲۷۷۱، بعنوان:غریب مسلمانوں کی تکفین کی بچی ہوئی رقم کس مصرف میں خرچ کی جائے؟قدیم)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند