• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 608888

    عنوان: زکاة کا مصرف کون ہے؟ 

    سوال:

    سوال : عرض یہ ہے کہ میرے ایک لڑکے اور ایک بھائی کو بعض خاندانی اور انتخابی تنازعات کا نشانہ بناتے ہوئے غلط طریقے سے مقدمات میں پھنسادیا گیا ہے ، جوکہ تقریبا چار سالوں سے جیل میں ہیں ۔(براہ کرم ان کی رہائی کے لئے دعا فرمائیں )مشترکہ خاندانی نظام کے چلتے بھائی اور لڑکے کاوکیل ایک ہے اور جیل میں رہائش اور کھانا پینا بھی ساتھ ہے ، اب جب کہ ہمارے پاس زکوة کی کچھ رقم ہے ۔ اب آیا میں اپنی زکوة کی رقم اپنے بھائی اور لڑکے پر خرچ کر سکتا ہوں یا نہیں ؟مثلا جو کوئی بھی ان کی رہائی میں معاون ومددگار ثابت ہو ان پر اپنی زکوٰة کا پیسہ خرچ کیا جا سکتا ہے یا نہیں؟جیسا کہ وکیل کی فیس کی ادائیگی، اپنے زکوة کے پیسے سے کرسکتا ہوں، یا نہیں؟ اور جیل میں ساز وسامان زکوة کے پیسے سے پہنچا سکتا ہوں یا نہیں؟ براہ کرم مفصل جواب تحریر فرمائیں ۔

    جواب نمبر: 608888

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 712-577/B=06/1443

     زکاة کی رقم اپنے غریب اور پریشان حال بھائی کو دے سکتے ہیں یا اُن پیسوں سے اس کے کھانے پینے کا سامان دوا وغیرہ خرید کر جیل میں بھیج سکتے ہیں۔ لیکن زکاة کا پیسہ وکیل کی فیس میں یا مقدمہ میں معاون و مددگار کو دینا جائز نہیں ہے۔ اور اپنے بیٹے کو اپنی زکاة کے پیسے دینا یا اس پیسے سے کوئی سامان خرید کر دینا بالکل جائز نہیں۔ حاصل یہ کہ اپنی زکاة اپنے بیٹے کو کسی طرح بھی دینا جائز نہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند