• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 608442

    عنوان:

    کیا صدقہ کی رقم وکیل خود استعمال کرسکتا ہے؟

    سوال:

    سوال : ایک شخص نے دوسرے کو ۵۰۰روپئے دئیے اور کہا کہ میری طرف سے ان پیسوں کا صدقئہ فطر ادا کردو یا تو کسی مدرسہ کو یا کسی مستحق کو ۔ تو اب یہ شخص خود مستحق ہے تو کیا یہ ان پیسوں کو اپنے اوپر خرچ کرسکتا ہے ؟ اور اگر اس نے اپنے اوپر خرچ کر لیا تو کیا اب اس کے ذمہ اس کی طرف سے ادا کرنا لازم ہوگا؟

    جواب نمبر: 608442

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 633-514/B=05/1443

     جب اس شخص نے دوسرے کو وکیل بنایا کہ یہ 500 روپئے میری طرف سے صدقہ فطر ادا کرو، خواہ مدرسہ کو دیدو یا کسی شخص کو دیدو تو ایسی صورت میں ان پیسوں کو خود رکھ لینا مستحق ہونے کی بنا پر جائز نہیں، اپنے اوپر وکیل وہ پیسے خرچ نہیں کرسکتا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند