• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 608328

    عنوان:

    کسی نے غرباء کو پیسے تقسیم کرنے کے لیے دیے اس نے وہ پیسے ذاتی قرض میں ادا کردیے

    سوال:

    سوال : حضرت میرے بابا عرب ملک میں امام ہیں تقریبا 4 سال پہلے اسے ایک دوست نے پئسے دیے کہ یہ جتنے غرباء ہو سکیں ان میں تقسیم کردیں ۔ اس وقت میں کراچی یونیورسٹی میں پڑھتا تھا تو بابا نے پیسے مجھے اکاؤنٹ میں بھیجے جو کہ تقریبا 70000 ستر ہزار تھے ۔ ان میں سے کچھ پیسے میں نے تقسیم کیے باقی پیسے میں نے قرض میں دے دیے جو کہ میرے اوپر واجب الادا تھا۔۔تب سے میرے دل میں سکون نہیں ہے اور ہمیشہ اس ادائیگی کا سوچتا رہتا ہوں اور روزگار کی کوشش میں لگا ہوا ہوں۔جیسے روزگار کا بندوبست ہو گیا تو ان شائاللہ پہلی فرصت میں امانت غرباء میں تقسیم کروں گا۔ 1۔ اس دوست نے جو پئسے بابا کو دیے تھے وہ ریالوں میں تھے جیسے سعودی ریال اور بابا نے مجھے پاکستانی پئسے بھیجے ۔اب میں قرض کی ادائیگی کیسے کروں؟ ریالوں کا حساب لگا کر یا جو مجھے پاکستانی کرنسی میں ملے ؟

    2۔ اگر ریالوں کے حساب سے دینا ہے تو کیسے دیں کیونکہ مجھے نہیں پتا اس وقت اس نے کتنے ریال دیے تھے یا اس وقت ریال کا ایکسچینج ریٹ کیا تھا؟

    3۔ میں نے جو امانت وقت پر لوگوں کو نہیں دی اس کا کوئی کفارہ یا کوئی سزا ہے جس کی بھرپائی سے مجھے سکون مل جائے ؟

    4 ۔ کیا میں قسطوں کی صورت میں امانت کی ادائیگی کر سکتا ہوں اگر یک وقت پئسے میسر نہ ہوں؟

    5۔ کیا میں یہ پیسے اپنے عزیز و اقارب میں تقسیم کر سکتا ہوں ؟ ان میں سے کچھ بالکل مستحق ہیں لیکن کچھ اتنی روزی کما رہے ہیں کہ ان کا وقت اچھا گذر رہا ہے ۔

    الحمدللہ ویب سائیٹ سے بہت سے مسائل کی پہچا ن ہوئی ہے ۔ اللہ تعالی دنیا و آخرت میں آپ سب لوگوں کو کامیابیان اور کامرانیاں عطا فرمائے اور اس کار خیر کا اجر و ثواب دونوں جہانوں میں عطا فرمائے آمین ۔

    جواب نمبر: 608328

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 609-75T/B=05/1443

     آپ کے بابا نے آپ کو وہ پیسے غرباء میں تقسیم کرنے کا وکیل بنایا تھا، آپ نے اس میں سے کچھ اپنے ذاتی قرض میں ادا کردیا، یہ ناجائز اور خیانت ہے۔ آپ کے اوپر اتنے پیسے غرباء کو دینا ضروری ہے۔ تھوڑا تھوڑا انتظام کرکے ادا کرتے رہیں۔ اس کا کوئی کفارہ اور سزا آپ کے اوپر نہیں ہے۔ چونکہ آپ کو پاکستانی کرنسی ملی ہے لہٰذا پاکستانی ہی کرنسی سے آپ ادا کرنے کے ذمہ دار ہیں۔ یہ ان ریالوں کے بدلہ کی کرنسی ہے۔ آپ کو ریالوں کے حساب سے نہیں دینا ہے۔

    (۴) جی ہاں قسطوں کی شکل میں ادائیگی کرسکتے ہیں۔

    (۵) آپ کے عزیز و اقارب میں جو لوگ غریب ہیں ان کو بھی دے سکتے ہیں۔ نصاب کا مالک نہ ہونا چاہئے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند