• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 607164

    عنوان:

    جس بچی کی ملکیت میں چارتولہ سونا ہو اس کو زکاة دینا؟

    سوال:

    سوال : میرے بھائی کا انتقا ل ہو چکا ہے ، ان کی ایک د س سا ل کی بیٹی جوکہ جسما نی اور ذہنی طور پر بیمار ہے ، اس کے اعلا ج پر اور اس کی پڑ ھای پر کا فی خر چا آتا ہے ، ا س کا اور اس کی ما ں کا خر چ اس کے ما موں اور نا نی اٹھا تے ہیں. ان کا کو ئی گھر نہیں ہے اور نا ہی کو کوئی اور جائیدادا ، چار تو لا سونا ہے بچی کے نام پر وہ میرے بھا ئِی کی طرف سے ہے ، کیا میں اس کو زکاة دے سکتی ہوں؟

    جواب نمبر: 607164

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:364-310/L=4/1443

     مذکورہ بالا صورت میں اگر آپ کے بھائی نے بطور ہبہ بچی کے لیے سونا خریدا تھا اور بحیثیتِ ولی خود مرحوم کا اس پر قبضہ تھا تو بچی اس سونے کی مالک ہوگی، اگر بچی کی مِلک میں اس سونے کے علاوہ حاجتِ اصلیہ سے زائد کچھ بھی روپے یاسامان ہوں تو ایسی صورت میں اس بچی کو زکوة دینا جائز نہ ہوگا؛ اس لیے آپ اپنی بھتیجی کو زکوة دینے کے بجائے امدادی رقم دے کر اس کا تعاون کریں۔

    (و) لا إلی (غنی) یملک قدر نصاب فارغ عن حاجتہ الأصلیة من أی مال کان.[الدر المختار وحاشیة ابن عابدین (رد المحتار) 2/ 347)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند