• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 606730

    عنوان:

    کیا مقروض پر بھی زکات ہے؟

    سوال:

    میں نے 150,000روپے کاروبار میں لگائے ہوئے ہیں اس کا منافع کبھی تین ماہ، کبھی چار ماہ،کبھی چھ ماہ میں ملتا ہے ، 15,000 روپے ایک اور جگہ لگائے ہوئے ہیں، اس کا کچھ نہیں پتا، اب تک اس کا منافع نہیں ملا،اور 25,000 روپے سالانہ کا تکافل (پاک قطر ) لیا ہوا ہے ، جس کی تین اقساط بھر چکا ہوں۔اس کے علاوہ میری ملکیت میں سونا،چاندی،نقدی ، بینک بیلنس یازائد کوئی سامان کچھ بھی نہیں۔ 30,000 روپے قرض دیا ہوا ہے ، لیکن معلوم نہیں کب ملے اور 14,000روپے قرض لیا ہوا ہے ۔ میری تنخواہ 24,000روپے ٹیوشن فیس جوکہ کبھی کم کبھی زیادہ ہوتی رہتی ہے (اندازً 15,000 سے 18,000 روپے )ہے ۔معلو م یہ کرنا کہ کیا مجھ پر زکوة واجب ہے یا نہیں،برائے مہربانی رہنمائی فرمائیں۔

    جواب نمبر: 606730

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 233-170/B=03/1443

     چودہ ہزار جو آپ نے قرض لیا ہے اسے منہا کرنے کے بعد آپ کے پاس نصاب سے بہت زیادہ رقم بچتی ہے لہٰذا قرض کی رقم کو نکال کر باقی رقم پر آپ کے ذمہ زکاة واجب ہے۔ جو رقم تیس ہزار قرض دے رکھی ہے اگر اس کے ملنے کی امید ہے تو ملنے کے بعد اس کی زکاة نکالنی ہوگی۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند