• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 60670

    عنوان: رہائش كی نیت سے خریدے گئے فلیٹ کی قیمت پر زکاة واجب نہیں

    سوال: (۱) زید نے ملازمت سے ریٹائر ہونے پر جو رقم ملی اس میں سے ایک زیرتعمیر فلیٹ کی بکنگ کی تاکہ اس کو بعد میں کچھ زائد رقم پر بیچا جاسکے اور روز مرہ کے اخراجات پورے کرنے میں ا س سے مدد ملے ، ابھی وہ فلیٹ مکمل نہیں ہوا ہے، جو رقم فلیٹ کے لیے ادا کی گئی ہے کیا اس پر سال پورا ہونے کے بعد زکاة ادا کرنی ہوگی؟ (۲) زید کے والد کے انتقال کے بعد ایک پلاٹ ( زمین کا) بھائی بہنوں کے حصے میں آیا، زید کے حصے میں جو قیمت اس پلاٹ کی آئی اس نے اس پلاٹ پر بننے والی عمارت کے ایک فلیٹ کا سودا اس بلڈر سے کیا جس کو پلاٹ بیچا گیا تھا، فلیٹ خریدکرنے غر ض یہ ہے کہ آگے چل کر بیچوں یا اپنی رہائش کے لیے استعمال کیا جاسکے، (ایک آدھ سال میں اسی بستی میں رہائش منتقل کرنے کی بات چل رہی ہے ، کیا زید کو اس فلیٹ کی زکاة ادا کرنی ہوگی؟ بالفرض زکاة ادا کرنی ہے تو (الف ) جتنے میں وہ فلیٹ خریدا گیا ہے اس پر ادائیگی ہوگی یا آج کی اندازاً قیمت کے حساب سے ادا کرنی ہوگی؟ براہ کرم، جواب دیں۔

    جواب نمبر: 60670

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 730-695/Sn=10/1436-U (۱) نہیں۔ (۲) اس فلیٹ کی قیمت پر زکاة واجب نہیں ہے؛ اس لیے کہ اس میں رہائش کی بھی نیت ہونے کی وجہ سے تجارت کی نیت یقینی نہ رہی؛ اس لیے یہ فلیٹ مالِ تجارت نہ بنے گا؛ لہٰذا اس کی مالیت پر سال گزرنے کی صورت میں زکاة واجب نہ ہوگی۔ ولو نوی التجارة بعد العقد أو اشتری شیئا للقنیة ناویًا أنہ إن وجد ربحًا باعہ لا زکاة علیہ․ (درمختار مع الشامي: ۳/۱۹۵، ط: زکریا)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند