• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 605561

    عنوان:

    زکات کی رقم سے غریبوں کو کھانا کھلانا

    سوال:

    مفتی صاحب امید ہے کہ آپ خیریت سے ہوں گے میرا ایک سوال ہے ہے میرے دوست کا مدرسہ ہے ، ان کے پاس زکوٰة کی رقم آتی ہے وہ بچوں پر کھانے پینے پر خرچ کرتے ہیں وہ تملیک نہیں کرتے پوچھنے پر کہتے ہیں زکات کا مقصود غریبوں پر خرچ کرنا ہے اگر ہم تملیک کریں تو بچے پیسے لے کر گھر کو چلے جائیں گے مدرسہ واپس نہیں آئیں گے ۔

    جواب نمبر: 605561

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 990-639/SN=12/1442

     اگر زکاة کی رقم سے کھانا پکاکر غریب مستحق زکاة طلبہ کو دے دیا جائے کہ وہ کمرے میں جاکر کھالیں تو ادائیگی زکاة کے لیے اتنی بات کافی ہے الگ سے کسی ”تملیک“ کی ضرورت نہیں ہے، طلبہ کو تیار شدہ کھانا دے دینا ہی ”تملیک“ ہے۔ واضح رہے کہ زکاة کا مقصد غریبوں پر تملیکاً خرچ کرنا ہے مطلقاً خرچ کرنا نہیں ہے۔ ویشترط أن یکون الصرف تملیکاً لا إباحةً الخ (درمختار مع رد المحتار: 3/291، مطبوعہ: مکتبہ زکریا، دیوبند)۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند