• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 605319

    عنوان:

    بٹائی پر دی گئی زمین میں عشر كس پر واجب ہوگا؟

    سوال:

    میرے اوپر کافی قرض ہے اور حالات بھی بہت نازک چل رہے ہیں، بڑی مشکل سے گذارا ہورہاہے ، آیا میرے اوپر عشر واجب ہے کہ نہیں؟ دوسری بات یہ ہے کہ زمین حصے میں پر دی ہوئی ہے ، ایک حصہ ہم لیتے ہیں اور دو حصے وہ ، اس صورت میں عشر کون دے گا؟

    جواب نمبر: 605319

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:1074-843/L=11/1442

      قرض وجوبِ عشر سے مانع نہیں ؛ اس لیے مقروض ہونے کے باوجود عشر نکالنا ہوگا ، اوراگر زمین حصے پر دینے سے مراد بٹائی پر دینا ہے تو اس صورت میں حکم یہ ہے کہ اگر بیج بٹائی پر لینے والے نے ڈالا ہے تو عشر دونوں (مالک زمین اور عامل) پر اپنے اپنے حصہ کے بقدر واجب ہوگا، اور اگر بیج صاحبِ زمین کا ہے تو اسی پر عشر لازم ہے ۔

     ولا یمنع الدین وجوب عشر وخراج․ (الدر المختار وحاشیة ابن عابدین (رد المحتار) 2/ 261) الخانیة: وإن دفع أرضہ العشریة مزارعة إن کان البذر من قبل العامل فعلی قیاس قول أبی حنیفة یکون العشر علی صاحب الأرض کما فی الإعارة، وعندہما فی الزرع کما فی الإجارة، وإن کان البذر من قبل صاحب الأرض کان العشر علی صاحب الأرض فی قولہم۔ (الفتاویٰ التاتارخانیة ۲۸۱/۳زکریا) وفی المزارعة إن کان البذر من دب الأرض فعلیہ، ولو من العامل فعلیہما بالحصة۔ (درمختار ، ۲۷۸/۳زکریا)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند