• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 604805

    عنوان:

    مكان خریدنے كے لیے جمع كی گئی رقم پر زكات ہے یا نہیں؟

    سوال:

    محترم مفتی صاحب آپ سے ادباً گزارش ہے ۔ میرا ایک سوال ہے ذکاة کے متعلق سے کیا ذکاة واجب ہے اسے شخص پر جو کرائے کے مکان میں رہتا ہو اور وہ ذاتی گھر لینے کی سکت نہیں رکھتا ہو۔ اور اس نے تھوڑی سی رقم جمع کی ہو وہ بھی بڑی مشکل سے اور اس تھوڑی رقم سے وہ دور حاضر کی مہنگائی میں ایک غرفة بھی نہ خرید سکتا ہوں۔ اور اس نے یہ رقم جمع کی تا کہ وہ Bank سے لون لینے سے بچے اور خود اپنی حلال کمائی جمع کی تا کہ اپنا ذاتی مکان لیے سکے ۔ عالی شان گھر نہیں بلکہ رہنے کے لیے ایک مختصر سا گھر ۔

    جواب نمبر: 604805

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:936-718/L=10/1442

     اگر اس شخص کے پاس سونے چاندی اور سامانِ تجارت میں سے کل یا بعض ہوں جن کی مالیت ساڑھے باون تولہ (تقریبا۶۱۳گرام) چاندی کی مالیت کے بقدر پہنچ جائے تو اس پر سال گزرنے کے بعد زکوة واجب ہوگی ۔اور اگر اتنی مالیت نہیں ہے تو زکوة واجب نہ ہوگی ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند