عبادات >> زکاة و صدقات
سوال نمبر: 604703
مرحوم والد كی طرف سے اس كی اولاد كا زكاۃ ادا كرنا درست ہے یا نہیں؟
کسی شخص کا انتقال ہوچکا ہو اور وہ زکاة نہیں دیتا تھا ، اب اگر اس کی اولاد ان کے ذمے جو کئی سال کی زکاة واجب تھی ادا کرنا چاہتی ہو تو کیا یہ درست ہے اور اس کا کیا طریقہ ہوگا؟
جواب نمبر: 604703
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 856-196T/D=10/1442
(۱) مرحوم نے اگر اپنی سابقہ زکاة ادا کرنے کی وصیت کی ہے تو پھر ورثاء کے ذمہ واجب ہے کہ مرحوم کے کل ترکہ کے 1/3 میں سے وصیت کی تنقیذ کریں یعنی زکاة ادا کریں۔
(۲) اور اگر وصیت نہیں کی ہے تو ورثاء اگر اپنے مال میں سے مرحوم کی زکاة ادا کرتے ہیں تو امید ہے کہ مرحوم کی زکاة ادا ہوجائے گی اور اس کا ذمہ بری ہوجائے گا لیکن کسی وارث پر ایسا کرنا واجب نہیں ہے۔
(۳) اور اگر مرحوم کے ترکہ میں سے زکاة ادا کرنا چاہتے ہیں جب کہ مرحوم نے وصیت نہیں کی، تو ضروری ہے کہ تمام ورثاء بالغ ہوں اور سب رضامندی اور خوشی سے زکاة ادا کرنے پر تیار ہوں تو مشترک ترکہ میں سے بھی ادا کی جاسکتی ہے۔
(۴) لیکن اگر کوئی وارث نابالغ ہوا تو مشترک ترکہ میں سے اس کا حصہ الگ کردینا ضروری ہے یا اسی طرح جو بالغ وارث اپنے حصے میں سے زکاة نہ ادا کرنا چاہے تو اس پر زبردستی نہیں کی جاسکتی ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند