• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 60469

    عنوان: میں سعودی عرب میں ملازمت کرتاہوں اور ہر مہینہ کچھ پیسے سیونگ کا بچا لیتاہوں، اس وقت میرے پاس 16000 سیونگ ہیں، لیکن اس رقم میں سے سال بھرکے اندر کچھ نہ کچھ خرچ ہوتا رہتاہے ، پھر اس میں سے بچا، تو پوچھنا یہ ہے کہ اس رقم پہ میں صاحب نصاب ہوگیا یا نہیں؟ اور اگر ہوگیا ہوں تو یہ رقم میں کسی ٹرسٹ یا ویلفیئر کو بطور زکاة دے سکتاہوں؟

    سوال: میں سعودی عرب میں ملازمت کرتاہوں اور ہر مہینہ کچھ پیسے سیونگ کا بچا لیتاہوں، اس وقت میرے پاس 16000 سیونگ ہیں، لیکن اس رقم میں سے سال بھرکے اندر کچھ نہ کچھ خرچ ہوتا رہتاہے ، پھر اس میں سے بچا، تو پوچھنا یہ ہے کہ اس رقم پہ میں صاحب نصاب ہوگیا یا نہیں؟ اور اگر ہوگیا ہوں تو یہ رقم میں کسی ٹرسٹ یا ویلفیئر کو بطور زکاة دے سکتاہوں؟

    جواب نمبر: 60469

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 659-524/Sn=9/1436-U اگر کسی کی ملکیت میں اتنا پیسہ، زیورات اورمال تجارت ہے جس کی مالیت دیون کو منہا کرنے کے بعد ساڑھے باون تولہ چاندی کی مالیت کو پہنچ جائے ایسا شخص شرعاً صاحب نصاب ہے، سال گزرنے پر اس پر اپنے پاس موجود تمام قابل زکاة اموال کا چالیسواں حصہ بہ طور زکاة ادا کرنا ضروری ہے، صورتِ مسئولہ میں جس دن آپ کی ملکیت میں ”بچت ریال“ تنہا یا دیگر قابل زکاة اموال مثلاً زیورات، مالِ تجارت ملاکر ساڑھے باون تولہ چاندی کی مالیت کا سرمایہ ہوگیا تھا اس دن آپ صاحب نصاب ہوگئے تھے، اب آپ غور کرکے دیکھ لیں کہ اگر اس دن سے ایک سال پورا ہوگیا تو آپ پر اپنے پاس موجود بہ شمول ۱۶/ ہزار ریال کل قابل زکاة (اگر ہے) کا چالیسواں حصہ بہ طور زکاة ادا کرنا فرض ہے، اگر سال پورا نہیں ہوا تو سال پورا ہونے پر آپ پر ادائیگی لازم ہوگی؛ البتہ اگر پیشگی ادا کرنا چاہیں تب بھی زکاة ادا کرسکتے ہیں، اس سے بھی زکاة ادا ہوجائے گی، اگرچہ پیشگی ادا کرنا آپ پر شرعاً لازم نہیں ہے۔ اگر کسی ٹرسٹ کے بارے میں باوثوق ذرائع سے معلوم ہو کہ اس میں زکاة کی رقم وغیرہ غریبوں کو مالک بناکر دے دی جاتی ہے تو آپ ٹرسٹ کو بھی زکاة دے سکتے ہیں؛ البتہ بہتر یہ ہے کہ اولا اپنے قریب اور دور کے رشتے داروں میں دیکھیں اگر ان میں ضرورت مند مستحق لوگ ہیں تو ان پر زکاة صرف کرنا زیادہ باعثِ اجر وثواب ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند