• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 603963

    عنوان:

    قرض كی رقم واپس ملنے پر زكاۃ كی طرح ادا كی جائے ؟

    سوال:

    ایک شخص کو کچھ رقم میں نے بطور ادھار دی اور اُس نے کچھ رقم مجھے واپس کی تقریباً 2.5 سال کے بعد ابھی بھی آدھے سے زائد رقم باقی ہے ، کیا پورے مال پر زکوٰة بنے گی یا جتنی رقم مجھے واپس ملی اسکی زکوة بنے گی۔ ایک دوسری جگہ میں نے ایک شخص کے پاس میں مال رکھتا جسے 1.5 سال سے زائد عرصہ ہو رہا ہے اس مال کی آدھی رقم میں نے اسے کہا بطور ہدیہ وہ لے لیوے باقی آدھا بعد میں مجھے دیدے ،مجھے کتنے مال کی زکوٰة دینا ہوگی؟ دونوں سوال میں مدت سال سے زائد ہے اس میں کیا حکم ہوگا ؟

    وضاحت فرمائیں۔ جزاک اللہ خیر

    جواب نمبر: 603963

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:781-748/L=10/1442

     مذکورہ بالا صورت میں آپ کو دوسروں سے جتنی رقم ملنی باقی ہے اس کی بھی زکوة آپ پر واجب ہوگی ؛ البتہ ادائیگی میں آپ کو اختیار ہوگا خواہ ابھی ادا کردیں یا رقم ملنے کے بعد ادا کریں اور اس دوران اگر متعدد سال گزر گئے توگذشتہ تمام سالوں کی زکوة ادا کردیں ۔ اور جتنی رقم آپ نے معاف کردی ہے یا بطور ہدیہ قرضدار کو دیدی ہے اسکی زکوة آپ پر لازم نہ ہوگی۔

    لوأبراأ رب الدین بعد الحول فإن کان المدیون فقیرا لایضمن بالإجماع، وإن کان غنیا ففیہ روایتان ...والمراد من الضمان أنہ یجب علیہ الزکوة إلی قولہ نقلا عن قاضی خان: والسقوط مطلقا من غیر قید․ (شرح منظومة ابن وہبان:/ ۱ ۸۲، ۸۳)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند