• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 60319

    عنوان: نیك كام میں خرچ كرے كی نیت سے نكالے گئے پیسے میں زكاۃ ہے یا نہیں؟

    سوال: میں روزانہ اپنی کمائی کا کچھ فیصد حصہ الگ سے نکال دیتاہوں اور میری نیت یہ ہوتی ہے کہ ان شاء اللہ ان پیسوں کو میں نیک کاموں میں خرچ کروں گا، میں ان پیسوں کو کہاں کہاں خرچ کرسکتاہوں؟کیا یہ ان پیسوں کی زکاة بھی ادا کرنی ہوگی؟ براہ کرم، خلاصہ کرکے بتائیں۔

    جواب نمبر: 60319

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 686-651/Sn=10/1436-U (۱) آپ اِن پیسوں کو بے سہارا یتیموں، بیواوٴں، پریشان حال مریضوں اور قرض کے تلے دبے لوگوں کی قرض کی ادائیگی میں خرچ کرسکتے ہیں، نیز دیگر ہرطرح کے کارِ خیر میں بھی صرف کرسکتے ہیں؛ البتہ بہتر یہ ہے کہ اولاً اپنے رشتے داروں میں دیکھیں، اگر ان میں مقروض، ضرورتمند اور غریب لوگ ہیں تو ان پر صرف کرنا زیادہ باعث ثواب ہے۔ (۲) یہ جمع شدہ پیسہ تنہا یا دیگر قابل زکاة مال کے ساتھ مل کر اگر قدر نصاب کو پہنچ رہا ہے تو سال گزرنے پر اس پر بھی زکاة واجب ہے؛ اس لیے کہ یہ پیسے آپ کی ملک ہیں، جب تک آپ انھیں کسی غریب کو نہ دیدیں گے تب تک یہ آپ ہی کی ملک میں رہیں گے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند