عبادات >> زکاة و صدقات
سوال نمبر: 60237
جواب نمبر: 60237
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 1158-1180/L=10/1436-U (۱) اگر وہ دونوں لڑکیاں غریب اور مستحق زکاة ہیں اور آپ ان کو زکاة کی رقم دیدیں یا اس سے کوئی چیز خریدکر ان لڑکیوں کو مالک بنادیں تو اتنی زکاة کی ادائیگی ہوجائے گی، اپنے طور پر بغیر ان کی طرف سے وکیل بنائے کوئی ایسا کام کردینا جس میں تملیک (مالک بنانا) نہ پایا جائے زکاة کی ادائیگی کے لیے کافی نہیں؛ کیوں کہ زکاة ودیگر صدقاتِ واجبہ کی رقم میں تملیک ضروری ہے اس کے بغیر زکاة ادا نہیں ہوتی۔ (۲) سود کی رقم کو بھی بلانیت ثواب اوپر مذکور طریقے کے مطابق ان لڑکیوں پر خرچ کرسکتے ہیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند