• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 601644

    عنوان:

    قسطوار ادائیگی كی صورت میں ادا كی گئی قسطوں كی زكاۃ كس پر ہے؟

    سوال:

    امید کرتا ہوں آپ حضرت خیریت سے ہوں گے، ایک سوال زکوة بارے میں آپ سے پوچھنا ہے ،میں ممبئی کا رہنے والا ہوں اور میں ابھی ریاض مے کام کرتا ہوں، چونکے ممبئی میں گھر لینا اتنا آسان نہیں ہے اس لئے میں نے ممبئی کے تھانے ضلع میں ایک بلڈنگ میں مکان لیا ہے اس میں مجھے کوئی لون لینے کی ضرورت نہیں پڑی الحمداللہ ۔ عمارت کی تعمیر کے دوران وہ ہر منزلے کے بننے کے بعد مجھے ڈیمانڈ بھیجتے ہیں اور مقرر وقت میں مجھے وو پیسے دینے ہوتے ہیں، اگر نہیں دے سکا تو سود لگے گا لیکن اب تک الحمداللہ صحیح چل رہا ہے میں نے اب تک ۳۰لاکھ رقم دے چکا ہوں اور ۴۰لاکھ باقی ہے اگلے دو سال میں وہ اسی طرح مجھ سے رقم لے کر مجھے میرا گھر دیدیں گے ، انشاء اللّہ اور ایک بات بتانا چاہتا ہوں ممبئی میں میرے والد۔ کا ایک گھر ہے جو بہت چھوٹا ہے اور ہم سب ایک ساتھ نہیں رہ سکتے اس لئے میں یہ گھر لے رہا ہوں کہ آہستہ آہستہ پیسہ دے کر گھر بن جایَگا اور پھر تھوڑا اور پیسہ ملا کر اس کو بیچ کر اپنا گھر لے لوں گا انشاء اللّہ۔

    جواب نمبر: 601644

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:394-349/L=6/1442

     مذکورہ بالا صورت میں آپ نے اب تک 30 لاکھ جو رقم بلڈر(بائع)کو ادا کردی ہے وہ چونکہ جز ثمن ہے ؛اس لیے اس کا مالک بلڈر (بائع ) ہوگا نہ کہ آپ ؛اس لئے اس ادا شدہ رقم کی زکوة بھی حسب شرائط بلڈر پر واجب ہوگی نہ کہ آپ پر۔

    ومنہا الملک التام وہو ما اجتمع فیہ الملک والید(الفتاوی الہندیة 1/ 172) (قولہ: وحکمہ ثبوت الملک) أی فی البدلین لکل منہما فی بدل․ (الدر المختار وحاشیة ابن عابدین (رد المحتار) 4/ 506)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند