• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 601067

    عنوان:

    صدقے کی نیت سے الگ کیے ہوئے پیسوں کی ریزگاری، بندھے پیسوں سے بدلنا

    سوال:

    صدقہ کے پیسے جو ہم نے نکال کر الگ رکھ دیے تھے اگر اس میں سے کھُلے پیسے نکال کر بندھے پیسے رکھ دیں تو ایسا کرنا کیسا ہے ؟

    جواب نمبر: 601067

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:179-126/N=4/1442

     زکوة یا صدقے کا پیسہ جب تک کسی مستحق یا اس کے ولی (شرعی سرپرست)یا وکیل کو نہ دیدیا جائے، دینے والے کی ملکیت سے خارج نہیں ہوتا؛ لہٰذا اگر آپ نے صدقے کی نیت سے کچھ پیسے الگ نکال کر رکھ دیے تو وہ آپ کی ملکیت ہی میں ہیں،آپ ان میں کھلے پیسے نکال کر بندھے پیسے رکھ سکتے ہیں، اس میں شرعاً کچھ مضائقہ نہیں۔

    ولا یخرج عن العھدة بالعزل؛ بل بالأداء للفقراء (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الزکاة، ۳: ۱۸۹، ط: مکتبة زکریا دیوبند، ۵:، ۴۵۷، ت: الفرفور، ط: دمشق)۔

    قولہ: ”ولا یخرج عن العھدة بالعزل“: فلو ضاعت لا تسقط عنہ الزکاة ولو مات کانت میراثاً عنہ بخلاف ما إذا ضاعت في ید الساعي؛ لأن یدہ کید الفقراء، بحر عن المحیط (رد المحتار)۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند