• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 59972

    عنوان: زکاۃ وصدقات

    سوال: حضرت، میری والدہ محترمہ کا ایک سوال ھے وہ کہتی ہیں کہ میرا ایک بھانجہ ھے اسکے والد صاحب نصاب ھیں یعنی کھیتی باڑی ھے پر صحت خراب ہونے کی وجہ سے مالی حالت خستہ ھے انکی والدہ صاحبہ ایک پرائیویٹ اسکول میں پڑھاتی ھیں انکی تنخواہ ۱۵۰۰ ماہانہ ہے اسی سے وہ اپنے چھوٹے بچوں کی پڑھائی کا خرچ نکالتی ھیں بھانجے کو اپنے پاس ہی رکھے ہوئے تھی لیکن اب وہ انٹر کر چکا ہے اور انٹر کے بعد آگے کی پڑھائی کرنا چاہتا ہے تو کیا میں زکاة یا صدقہ کی رقم سے اسکے اخراجات کو پورا کرسکتی ہوں یا انشورنس کے پیسے خرچ کرسکتے ہیں انکے اخراجات میں یا انشورنس کے پیسے یتیم مسلمان بچیوں کی شادی میں خرچ کرسکتے ہیں جو میری رشتہ میں بھانجی اور چچازاد بہن ہیں ۔ شفی بخش جواب دیکر شکریہ کا موقعہ عنایت فرمائیں۔

    جواب نمبر: 59972

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 1094-1120/L=9/1436-U اگر بھانجہ غریب مستحق زکاة ہے تو اس کو زکاة یا سود کی رقم بلانیت ثواب دی جاسکتی ہے، اسی طرح بھانجی یا چچا زاد بہنیں مستحق زکاة ہوں تو ان کو زکاة یا سودی رقم دی جاسکتی ہے، البتہ زکاة یا سود کی رقم کو مالک بناکر دینا ضروری ہوگا، تملیک کے بغیر اپنے طور پر رقم خرچ کرنے سے زکاة ا دا نہیں ہوگی۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند