• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 59879

    عنوان: ہمارے ملک فیجی میں ایک بڑا مدرسہ عوامی چندہ سے چل رہا ہے ، جس میں زکوة کی رقم زیادہ آتی ہے (امداد کی براے ٴ نام)۔ اب اراکین مدرسہ کو بچّوں کے کھانے و غیرہ کے علاوہ مدرّسین کی تنخواہ، تعمیرات، بجلی کا خرچ و مہمان نوازی کے خرچ کی فکر لاحق ہے ، کہ یہ اخراجات کس طرح پورے ہوں۔ چند صورت تجویز کیا ہے ۔ اگر درست ہو تو تائید و تصویب فرمادے ، ورنہ دوسری رہبری فرمادیں: ۱۔ بوقت داخلہ مستحق طالب علم کو سال بھر کا مکمل تخمینی خرچ جو بنتا ہے طالب علم کو دیکر مدرسہ کے فنڈ میں طالب علم جمع کر دے پھر اراکین مدرسہ اس رقم کو مذکورہ بالا اخراجات میں صرف کریں ( نیز اگر طالب علم درمیان سال تعلیم ترک کردے تو بقیہ رقم منجانب طالب علم امداد رہے گی یہ ترغیب دیجاے ٴ)۔ ۲۔ داخلہ فارم میں یہ عبارت لکھ دی جاے ٴ: میں اپنی طرف سے حضرت مہتمم صاحب یا قائم مقام بنایا۔

    سوال: کیا فرماتے ہیں علماے ٴدین مسئلہ ذیل کے بارے میں: ہمارے ملک فیجی میں ایک بڑا مدرسہ عوامی چندہ سے چل رہا ہے ، جس میں زکوة کی رقم زیادہ آتی ہے (امداد کی براے ٴ نام)۔ اب اراکین مدرسہ کو بچّوں کے کھانے و غیرہ کے علاوہ مدرّسین کی تنخواہ، تعمیرات، بجلی کا خرچ و مہمان نوازی کے خرچ کی فکر لاحق ہے ، کہ یہ اخراجات کس طرح پورے ہوں۔ چند صورت تجویز کیا ہے ۔ اگر درست ہو تو تائید و تصویب فرمادے ، ورنہ دوسری رہبری فرمادیں: ۱۔ بوقت داخلہ مستحق طالب علم کو سال بھر کا مکمل تخمینی خرچ جو بنتا ہے طالب علم کو دیکر مدرسہ کے فنڈ میں طالب علم جمع کر دے پھر اراکین مدرسہ اس رقم کو مذکورہ بالا اخراجات میں صرف کریں ( نیز اگر طالب علم درمیان سال تعلیم ترک کردے تو بقیہ رقم منجانب طالب علم امداد رہے گی یہ ترغیب دیجاے ٴ)۔ ۲۔ داخلہ فارم میں یہ عبارت لکھ دی جاے ٴ: میں اپنی طرف سے حضرت مہتمم صاحب یا قائم مقام بنایا۔

    جواب نمبر: 59879

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 1226-1211/L=10/1436-U (۱) (۲) پہلی صورت بہتر ہے؛ البتہ سالانہ کے بجائے ماہانہ فیس کے طور پر بچوں سے رقم لی جائے جو بچے بالغ ونادار ہوں یا نابالغ ہوں اور ان کے والدین غریب ہوں ان کو زکاة وغیرہ کی رقم دے کر فیس کے طور پر وصول کرلی جائے، ایسی صورت میں مہتمم صاحب کو رقم لینے کے بعد ہرجگہ اس رقم کے خرچ کرنے کا اختیار ہوجائے گا، دوسری صورت میں اختیار کی جاسکتی ہے، مگر اس صورت میں مہتمم مدرسہ پر طلبہ کے مصارف پر ہی خرچ کرنے کا ا ختیار ہوگا، ہرجگہ خرچ کرنے کا مہتمم کا اختیار نہ ہوگا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند